پاکستان کا ایک خطرناک کھیل جو پاکستان کی حاملہ خواتین کے ساتھ کھیلا جاتا ہے اور وہ کھیل یہ ہے کہ ہمارے ملک پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے سے خواتین کو زبردستی اس بات پر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے وقت آپریشن کروائیں۔
حضرت آدم ؑ کی پیدائش مٹی سے ہوئی پہلے ایک پتلا بنایا گیا اور اس میں روح پھونکی گئی پھر آدم کی پسلی سے بی بی حوّا ؑ کی تخلیق کی گئی جب دونوں دنیا میں تشریف لائے تو ان سے انسانی نسل پھیلی اور بچوں کی پیدائش کا خاص عمل کے بعد عورت کے رحم سے ہوتی رہی- آج سے 10 ہزار سال قبل حضرت آدمؑ سے لیکر آج سے تقریباً چند سال قبل تک بچوں کی پیدائش اسی فطری عمل کے طریقے سے ہوتی رہی جو ہزاروں سال سے نہ صرف انسان بلکہ تمام جانوروں اور دوسری مخلوقات سے بھی جاری و ساری ہے- لیکن اب اچانک پاک و ہند میں یہ تبدیلی آئی ہے اور اب بہت زیادہ عام ہو گئی ہے- 70 فیصد بچوں کی پیدائش آپریشن کے ذریعے ہوتی ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ باقی تمام مخلوقات مثلاً کتا،بلی ہر ایک کے یہاں بچے کی پیدائش اسی فطری طریقے سے ہو رہی ہے جیسے پہلے ہوتی تھی لیکن واحد انسان ہے جسے قصائی نما ڈاکٹروں نے اپنے پیسے کی ہوس اور لالچ سے اسے غلط راستے میں ڈال دیا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آج کل کی خوراک اتنی ناقص ہے کہ اس سے زچہ و بچہ اس قابل نہیں ہوتے کہ آپریشن کے بغیر پیدائش ہو سکے- لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ناقص خوراک کا معاملہ صرف انسانوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ جانور بھی ناقص خوراک کھا رہے ہیں- آج کی گائے اور بھینس بھی یوریا اور کیمیکل سے تیار کردہ گھاس کھا رہے ہیں کتا اور بلی بھی فارمی مرغی کی ہڈیاں اور گوشت کھا رہے ہیں لیکن ان کو تو آپریشن کی ضرورت پیش نہیں آتی۔
ہمارے خیال میں اس سارے معاملے میں سوائے پیسے کی ہوس کے کچھ بھی نہیں- دراصل آج کا ڈاکٹر بنا ہی ہے پیسے کمانے کے لیے- ذرا سوچئے والدین اپنے بچوں کو کیوں ڈاکٹر بناتے ہیں کیا ان کے ذہن میں ذرا سا بھی تصور ہوتا ہے کہ میرا بچہ یا بچی انسانیت کی خدمت کرے گا- نہیں بالکل بھی نہیں والدین یہ سوچ کر ڈاکٹر بنواتے ہیں کہ پیسہ زیادہ کمائے گا تو ظاہر ہے اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ کہنے کو ڈاکٹر ہوتا ہے لیکن اصل میں انسانیت کو ذبح کرنے والا قصائی ہوتا ہے ۔آج کوئی بھی خاتون پیدائش کے وقت ہسپتال جاتی ہیں تو اسے نفسیاتی طور پر اتنا ہراساں کر دیا جاتا ہے کہ وہ آپریشن کروانے پر مجبور ہوجاتی ہیں چونکہ آپریشن کروانے میں اچھے خاصے پیسے مریض کی جیب سے نکلوائے جا سکتے ہیں اس لیے ڈرا دھمکا کر آپریشن کے لیے راضی کر لیا جاتا ہے ۔
عالمی طور پر آپریشن کروانا اچھا تصور نہیں کیا جاتا کیونکہ اس طرح زچہ وبچہ دونوں عمر بھر کے لیے کئی طرح کی بیماری اور مسائل میں مبتلا ہو جاتے ہیں- سائنسدانوں نے جدید تحقیق کے بعد بتایا کہ جو بچے آپریشن سے پیدا ہوتے ہیں ان کے پانچ سال کی عمر تک پہچنے سے پہلے ہی موٹاپا میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں- نارمل طریقے سے پیدا ہونے والے بچوں کی نسبت 50 فیصد زیادہ ہوتے ہیں اسکے علاوہ ان بچوں کو دمہ کی بیماری لاحق ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔
|
No comments:
Post a Comment