Tuesday 28 January 2020

Corona viruses, Treatment کرونا وائرس ہے کیا؟ 10 بنیادی سوالات کے جوابات

_*😷کرونا وائرس ہے کیا؟ 10 بنیادی سوالات کے جوابات*_


چینی شہر ووہان سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے دو درجن سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں متاثر ہوکر زیر علاج ہیں

 کراچی: چین میں کرونا وائرس کے انسانی حملے کے بعد دنیا بھر میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ یہ وائرس انسانی سانس کے نظام پر حملہ آور ہوکر ہلاکت کی وجہ بن سکتا ہے اور اب تک دو درجن سے زائد افراد اس کے ہاتھوں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس مضمون میں کرونا وائرس کے متعلق عام سوالات کےجوابات دیئے جارہے ہیں۔

_*کرونا وائرس کیا ہے؟*_

کرونا وائرس کی نصف درجن سے زائد اقسام دریافت ہوچکی ہیں۔ جب اسے خردبین کے ذریعے دیکھا گیا تو نیم گول وائرس کے کناروں پر ایسے ابھار نظرآئے جوعموما تاج (کراؤن) جیسی شکل بناتے ہیں۔ اسی بنا پر انہیں کرونا وائرس کا نام دیا گیا ہے کیونکہ لاطینی زبان میں تاج کو کرونا کہا جاتا ہے۔

اب بھی زیادہ تر جان دار مثلاً خنزیر اور مرغیاں ہی اس سے متاثر ہوتے دیکھے گئی ہیں لیکن یہ وائرس اپنی شکل بدل کر انسانوں کو متاثر کرسکتا ہے اور کرتا رہا ہے۔ 1960ء کے عشرے میں کرونا وائرس کا نام دنیا نے سنا اور اب تک اس کی کئی تبدیل شدہ اقسام ( مجموعی طور پر 13) سامنے آچکی ہیں جنہیں اپنی آسانی کے لیے کرونا وائرس کا ہی نام دیا گیا ہے تاہم ان کرونا وائرس کی 13 اقسام میں سے سات انسانوں میں منتقل ہوکر انہیں متاثر کرسکتی ہیں۔ اس سال چین کے شہر ووہان میں ہلاکت خیز وائرس کو nCoV 2019 کا نام دیا گیا ہے جو اس وائرس کی بالکل نئی قسم ہے۔

_*کرونا وائرس کیسے حملہ کرتا ہے؟*_

واضح رہے کہ کرونا وائرس کی ذیلی اقسام میں سے انسانوں کے لیے تین ہلاکت خیز وائرسوں میں سے دو چین سے پھوٹے ہیں۔ اول، سیویئر ریسپریٹری سنڈروم (سارس) ، دوسرا مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) مشرقِ وسطیٰ سے اور اب تیسرا 2019 nCoV بھی چین کے شہر ووہان سے پھیلا ہے۔

ووہان وائرس سانس کی اوپری نالی پر حملہ کرتے ہوئے سانس کے نچلے نظام کو متاثر کرتا ہے اورجان لیوا نمونیا یا فلو کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس سے قبل 2003ء میں سارس وائرس سے چین میں 774 افراد ہلاک اور 8000 متاثر ہوئے تھے۔ مرس اس سے بھی زیادہ ہولناک تھا۔

_*نئے کرونا وائرس حملے کی علامت بتایئے؟*_

چین میں لوگوں نے بد ہضمی، سردی لگنے، بخاراور کھانسی کی شکایت کی ہے۔ جن پر حملہ شدید ہوا انہوں نے سانس لینے میں دقت بیان کی ہے۔ صحت کے عالمی اداروں کے مطابق وائرس سے متاثر ہونے کے دو روز سے دو ہفتے کے دوران اس کی ظاہری علامات سامنے آتی ہیں۔ اس کے بعد ضروری ہے کہ مریض کو الگ تھلگ ایک قرنطینہ میں رکھا جائے۔ اس وقت ووہان کے لوگوں نے کئی دنوں کا راشن جمع کرلیا ہے اور اکثریت باہر نکلنے سے گریزاں ہے۔

_*نئے کرونا وائرس کی تشخیص اور علاج کیسے ممکن ہے؟*_

چینی محکمہ صحت نے ووہان سے نمودار ہونے والے وائرس کا جینوم (جینیاتی ڈرافٹ) معلوم کرکے اسے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ اب تک اس کی کوئی اینٹی وائرل دوا یا ویکسین سامنے نہیں آسکی ہے کیونکہ دسمبر 2019ء میں نیا وائرس سامنے آیا ہے اور ماہرین اس کی ظاہری علامات سے ہی اس کا علاج کررہے ہیں۔ اگرچہ چین کا دعویٰ ہے کہ وائرس سے متاثر ہونے والے 4 فیصد افراد ہی ہلاک ہوئے ہیں تاہم عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اس سے متاثرہ 25 فیصد مریض شدید بیمار ہیں۔

_*کیا  کرونا وائرس سانپ اور چمگاڈر سے پھیلا؟*_

دوروز قبل چینی سائنس دانوں نے جینیاتی تحقیق کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ پہلی مرتبہ کرونا وائرس کی کوئی نئی قسم سانپ سے پھیلی ہے جنہیں ووہان کے بازار میں زندہ چمگادڑوں کے ساتھ رکھا گیا تھا تاہم دیگر ماہرین نے یہ امکان رد کردیا ہے۔ چین میں سانپ ، حشرات اور چمکادڑوں کے سوپ اور کھانے عام ہیں۔

دیگر ممالک کے ماہرین کا اصرار ہے کہ پہلے کی طرح یہ وائرس بھی ایسے جانوروں سے پھیلا ہے جو چینی بازاروں میں پھل اور سبزیوں کے پاس ہی زندہ فروخت کیے جاتے ہیں۔ لوگ ان سے متاثر ہوسکتے ہیں اور سارس بھی ایسے ہی پھیلا تھا۔ چینی ماہرین کا اصرار ہے کہ سانپ اور چمگاڈروں کا فضلہ ہوا میں پھیل کر سائنس کے ذریعے انسانوں میں اس وائرس کی وجہ بن سکتا ہے لیکن دوسرے ماہرین اس سے متفق نہیں۔

_*کیا یہ وائرس عالمگیر وبا بن سکتا ہے؟*_

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز ماہرِ حیوانیات اور مصنف، ڈاکٹر صلاح الدین قادری نے بتایا کہ کسی بھی وائرس کو عالمی وبا بننے کے لیے چار چیزیں درکار ہوتی ہیں:

_*اول: وائرس کی نئی قسم ہو*_

_*دوم: حیوان سے انسان تک منتقل ہونے کی صلاحیت*_

_*سوم: انسان میں مرض پیدا کرنے کی صلاحیت*_

_*چہارم: انسان سے انسانوں تک بیماری پیدا کرنے کی استعداد*_

اس تناظر میں نئے کرونا وائرس میں یہ چاروں باتیں سامنے آچکی ہیں۔ ڈاکٹر سید صلاح الدین قادری نے بتایا کہ یہ وائرس بہت کم وقفے میں دنیا کے کئی ممالک میں پھیل چکا ہے اور اس سے قبل سوائن فلو کی وبا صرف ایک ماہ میں کئی ممالک تک سرایت کرچکی تھی۔

_*کیا کرونا وائرس پاکستان آسکتا ہے؟*_

اس سوال کا فوری جواب ہاں میں ہے۔ واضح رہے کہ چینی شہر ووہان کا یہ وائرس پہلے دیگر شہروں میں پھیلا ہے۔ اس کے بعد جاپان، تھائی لینڈ، سنگاپور اور امریکا میں اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ پوری دنیا کے ہوائی اڈوں پر چینی مسافروں کی اسکیننگ کی جارہی ہے۔ ایک مریض برطانیہ میں بھی سامنے آیا ہے لیکن عالمی ادارے نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

پاکستانی ہوائی اڈوں پر بھی اسکیننگ کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ بڑی تعداد میں چینی ماہرین سی پیک اور دیگر منصوبوں کے لیے پاکستان آتے رہتے ہیں۔ اس ضمن میں ان کی کڑی نگرانی اور اسکیننگ کی ضرورت ہے۔ صرف چین میں ہی ایک شخص سے کئی افراد متاثر ہونے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔

وزیرِ مملکت برائے صحت ظفرمرزا نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کے پاس کرونا وائرس کی شناخت اور اسکریننگ کے مناسب انتظامات موجود نہیں۔ اس صورتحال میں پاکستان کو مزید چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔

_*یہ وائرس کتنا مہلک ہے؟*_

اب تک چین میں 26 افراد اس وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں اور متاثرین کی تعداد 830 سے تجاوز کرچکی ہے۔ ووہان اور دیگر دس شہروں میں عوامی ٹرانسپورٹ بند ہے اور لوگ گھروں تک محصور ہوچکے ہیں۔ تاہم نئے قمری سال کی تقریبات پر لاکھوں کروڑوں لوگ باہر نکلتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔

چینی حکام نے کہا کہ وائرس سے شکار ہونے والے 4 فیصد افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے کرونا وائرس کی ہلاکت خیز شدت کم ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں انفیکشن امراض کے ماہر ڈاکٹر مارک وول ہاؤس اس سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ شاید یہ اوسط درجے کے انفیکشن اور سارس کے درمیان کی شدت رکھتا ہے جس سے زائد اموات ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وائرس خود کو مزید تبدیل کرلے تو شاید زیادہ مہلک ہوسکتا ہے۔

_*کرونا وائرس سے کیسے بچا جائے؟*_

عالمی ادارہ صحت نے اس ضمن میں باتصویر ہدایات جاری کی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے:

بار بار اچھے صابن سے ہاتھ دھویا جائے۔ سردی اور زکام کے مریضوں سے دور رہیں۔ کھانستے اور چھینکتے وقت منہ اور ناک ڈھانپیں۔ پالتو جانوروں سے دور رہیں۔ کھانا پکانے سے قبل اور بعد میں ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں۔ کھانا اچھی طرح پکائیں اور اسے کچا نہ رہنے دیا جائے۔ کسی کی بھی آنکھ ، چہرے اور منہ کو چھونے سے گریز کیجیے۔

ڈاکٹر قادری نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے جس طرح کی ہدایات دی ہیں وہ وضو سے پوری ہوجاتی ہے۔ اس طرح دن میں پانچ مرتبہ وضو کرنا ہر طرح کی انفیکشن سے بچاؤ  میں بہت معاون ثابت ہوتا ہے۔

_*پاکستان سے چین جانے والوں کے لیے کیا ہدایات ہیں؟*_

اقوامِ متحدہ نے چین کے لیے ایسی کوئی ہنگامی صورتحال کا اعلان نہیں کیا تاہم کہا ہے کہ وہ عمومی احتیاط اختیار کریں اور اپنی سفری تاریخ سے حکام کو آگاہ کریں۔ دوسری جانب جہاں ضروری ہو اسکیننگ کے عمل سے گزرا جائے

Monday 27 January 2020

وراثت تقسیم کا مکمل اور جامع قانونی طریقہ کار

وراثت تقسیم کا مکمل اور جامع قانونی طریقہ کار:
 کی
(١): جائیداد حقداروں میں متوفی پر واجب الادا قرض دینے اور وصیت کو پورا کرنے کے بعد تقسیم ہوگی.

(٢): اگر صاحب جائیداد خود اپنی جائیداد تقسیم کرے تو اس پر واجب ہے کہ پہلے اگر کوئی قرض ہے تو اسے اتارے، جن لوگوں سے اس نے وعدے کیۓ ہیں ان وعدوں کو پورا کرے اور تقسیم کے وقت جو رشتےدار، یتیم اور مسکین حاضر ہوں ان کو بھی کچھ دے.

(٣): اگر صاحب جائیداد فوت ہوگیا اور اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور نہ ہی جائیداد تقسیم کی تو متوفی پر واجب الادا قرض دینے کے بعد جائیداد صرف حقداروں میں ہی تقسیم ہوگی.

جائیداد کی تقسیم میں جائز حقدار:

(١): صاحب جائیداد مرد ہو یا عورت انکی جائیداد کی تقسیم میں جائیداد کے حق دار اولاد، والدین، بیوی، اور شوہر ہوتے ہیں.

(٢): اگر صاحب جائیداد کے والدین نہیں ہیں تو جائیداد اہل خانہ میں ہی تقسیم ہوگی.

(٣): اگر صاحب جائیداد کلالہ ہو اور اسکے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں تو کچھ حصہ سوتیلے بہن بھائی کو جاۓ گا اور باقی نزدیکی رشتے داروں میں جو ضرورت مند ہوں نانا، نانی، دادا، دادی، خالہ، ماموں، پھوپھی، چچا، تایا یا انکی اولاد کو ملے گا.
X

(1): شوہر کی جائیداد میں بیوی یا بیویوں کا حصہ:

(١): شوہر کی جائیداد میں بیوی کا حصہ آٹھواں (1/8) یا چوتھائی (1/4) ہے.

(٢): اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہونگی تو ان میں وہی حصہ تقسیم ہوجاۓ گا.

(٣): اگر شوہر کے اولاد ہے تو جائیداد کا آٹھواں (1/8) حصہ بیوی کا ہے، چھٹا (1/6) حصہ شوہر کے والدین کا ہے اور باقی بچوں کا ہے.

(٤): اگر شوہر کے اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہوگا، بیوی کیلئے آٹھواں (1/8) حصہ اور جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ شوہر کے والدین کیلئے ہے.

(٥): اگر شوہر کے اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، بیوی کیلئے جائیداد کا آٹھواں (1/8) حصہ ہے اور شوہر کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٦): اگر شوہر کے اولاد نہیں ہے تو بیوی کا حصہ چوتھائی (1/4) ہو گا اور باقی جائیداد شوہر کے والدین کی ہوگی.

(٧): اگر کوئی بیوی شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوجاتی ہے تو اسکا حصہ نہیں نکلے گا.

(٨): اگر بیوہ نے شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے دوسری شادی کرلی تو اسکو حصہ نہیں ملے گا.

(٩): اور اگر بیوہ نے حصہ لینے کے بعد شادی کی تو اس سے حصہ واپس نہیں لیا جاۓ گا.

(2): بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ:

(١): بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ نصف (1/2) یا چوتھائی (1/4) ہے.

(٢): اگر بیوی کے اولاد نہیں ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ہے اور نصف (1/2) حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے.

(٣): اگر بیوی کے اولاد ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے، اور چھٹا (1/6) حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے اور باقی بچوں کا ہے.

(٤): اگر بیوی کے اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہوگا، شوہر کیلئے چوتھائی (1/4) حصہ اور باقی جائیداد بیوی کے والدین کیلئے ہے.

(٥): اگر بیوی کے اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور بیوی کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٦): اگر شوہر، بیوی کے والدین کی طرف سے جائیداد ملنے سے پہلے فوت ہو جاۓ تو اس میں شوہر کا حصہ نہیں نکلے گا.

(٧): اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوگئی اور اسکے بچے ہیں تو بیوی کا اپنے والدین کی طرف سے حصہ نکلے گا اور اس میں شوہر کا حصہ چوتھائی (1/4) ہوگا اور باقی بچوں کو ملے گا.

(٨): اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہوگئی اور اسکے اولاد بھی نہیں ہے تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا.

(3): باپ کی جائیداد میں اولاد کا حصہ:

(١): باپ کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے.

(٢): باپ کی جائیداد میں پہلے باپ کے والدین یعنی دادا، دادی کا چھٹا (1/6) حصہ، اور باپ کی بیوہ یعنی ماں کا آٹھواں (1/8) حصہ نکالنے کے بعد جائیداد اولاد میں تقسیم ہوگی.

(٣): اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں، دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہوگا، آٹھ واں (1/8) حصہ بیوہ ماں کا ہوگا اور چھٹا (1/6) حصہ باپ کے والدین کوملے گا.

(٤): اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ہے، آٹھواں (1/8) حصہ بیوہ ماں کیلئے ہے اور چھٹا (1/6) حصہ باپ کے والدین کیلئے ہے.

(٥): اگر باپ کے والدین یعنی دادا یا دادی جائیداد کی تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکالا جاۓ گا.

(٦): اگر کوئی بھائی باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوگیا اور اسکی بیوہ اور بچے ہیں تو بھائی کا حصہ مکمل طریقہ سے نکالا جاۓ گا.

(٧): اگر کوئی بہن باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہوجاۓ اور اسکا شوہر اور بچے ہوں تو شوہر اور بچوں کو حصہ ملے گا. لیکن اگر بچے نہیں ہیں تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گ

(4): ماں کی جائیداد میں اولاد کا حصہ:

(١): ماں کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے.

(٢): جائیداد ماں کے والدین یعنی نانا نانی اور باپ کا حصہ نکالنے کے بعد اولاد میں تقسیم ہوگی.

(٣): اور اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہے، باپ کیلئے چوتھائی (1/4) حصہ اور باقی جائیداد ماں کے والدین کیلئے ہے.

(٤): اور اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، باپ کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور ماں کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٥): اگر ماں کے والدین تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکالا جاۓ گا.

(٦): اور اگر باپ بھی زندہ نہیں ہے تو باپ کا حصہ بھی نہیں نکالا جاۓ گا ماں کی پوری جائیداد اسکے بچوں میں تقسیم ہوگی.

(٧): اگر ماں کے پہلے شوہر سے کوئی اولاد ہے تو وہ بچے بھی ماں کی جائیداد میں برابر کے حصہ دار ہونگے

(5): بیٹے کی جائیداد میں والدین کا حصہ:

(١): اگر بیٹے کے اولاد ہو تو والدین کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٢): اگر والدین میں صرف ماں ہو تو چھٹا (1/6) حصہ ماں کو ملے گا اور اگر صرف باپ ہو تو چھٹا (1/6) حصہ باپ کو ملے گا اور اگر دونوں ہوں تو چھٹا (1/6) حصہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا.

(٣): اگر بیٹے کے اولاد نہیں ہے لیکن بیوہ ہے اور بیوہ نے شوہر کی جائیداد کے تقسیم ہونے تک شادی نہیں کی تو اس کو جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ملے گا اور باقی جائیداد بیٹے کے والدین کی ہوگی.

(٤): اگر بیٹے کی اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہے، بیٹے کی بیوہ کیلئے آٹھواں (1/8) حصہ اور بیٹے کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٥): اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، بیٹے کی بیوہ کیلئے آٹھواں (1/8) حصہ اور بیٹے کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٦): اگر بیٹا رنڈوا ہے اور اسکے کوئی اولاد بھی نہیں ہے تو اسکی جائیداد کے وارث اسکے والدین ہونگے جس میں ماں کیلئے جائیداد کا ایک تہائی (1/3) حصہ ہے اور دو تہائی (2/3) حصہ باپ کا ہے اور اگر بیٹے کے بہن بھائی بھی ہوں تو اسکی ماں کیلئے چھٹا (1/6) حصہ ہے اور باقی باپ کا ہے.

(6): بیٹی کی جائیداد میں والدین کا حصہ:

(١): اگر بیٹی  کے اولاد ہے تو والدین کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٢): اگر والدین میں صرف ماں ہو تو چھٹا (1/6) حصہ ماں کو ملے گا اور اگر صرف باپ ہو تو چھٹا (1/6) حصہ باپ کو ملے گا اور اگر دونوں ہوں تو چھٹا (1/6) حصہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا.

(٣): اگر بیٹی کے اولاد نہیں ہے لیکن شوہر ہے تو شوہر کو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ملے گا اور نصف (1/2) جائیداد بیٹی کے والدین کی ہوگی.

(٤): اور اگر بیٹی کی اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہے، بیٹی کے شوہر کیلئے ایک چوتہائی (1/4) حصہ اور باقی والدین کا ہے.

(٥): اور اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، بیٹی کے شوہر کیلئے چوتہائی (1/4) حصہ اور والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٦): اگر بیٹی بیوہ ہو اور اسکے اولاد بھی نہیں ہے تو جائیداد کے وارث اسکے والدین ہونگے جس میں ماں کیلئے جائیداد کا ایک تہائی (1/3) حصہ ہوگا اور اگر بیٹی کے بہن بھائی ہیں تو ماں کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہوگا اور باقی باپ کو ملے گا.

(7): کلالہ:

کلالہ سے مراد ایسے مرد اور عورت جنکی جائیداد کا کوئی وارث نہ ہو یعنی جنکی نہ تو اولاد ہو اور نہ ہی والدین ہوں اور نہ ہی شوہر یا بیوی ہو.

(١): اگر صاحب میراث مرد یا عورت کلالہ ہوں، اسکے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں، اور اگر اسکا صرف ایک سوتیلہ بھائی ہو تو اس کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہے، یا اگر صرف ایک سوتیلی بہن ہو تو اس کیلئے جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ ہے.

(٢): اگر بہن، بھائی تعداد میں زیادہ ہوں تو وہ سب جائیداد کے ایک تہائی (1/3) حصہ میں شریک ہونگے.

(٣): اور باقی جائیداد قریبی رشتے داروں میں اگر دادا، دادی یا نانا، نانی زندہ ہوں یا چچا، تایا، پھوپھی، خالہ، ماموں میں یا انکی اولادوں میں جو ضرورت مند ہوں ان میں ایسے تقسیم کی جاۓ جو کسی کیلئے ضر رساں نہ ہو.

(8): اگر کلالہ کے سگے بہن بھائی ہوں:

(١): اگر کلالہ مرد یا عورت ہلاک ہوجاۓ، اور اسکی ایک بہن ہو تو اسکی بہن کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ہے اور باقی قریبی رشتے داروں میں ضرورت مندوں کیلئے ہے.

(٢): اگر اسکی دو بہنیں ہوں تو ان کیلئے جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ ہے اور باقی قریبی رشتے داروں میں ضرورت مندوں کیلیے ہے.

(٣): اگر اسکا ایک بھائی ہو تو ساری جائیداد کا بھائی ہی وارث ہوگا.

(٤): اگر بھائی، بہن مرد اورعورتیں ہوں تو ساری جائیداد انہی میں تقسیم ہوگی مرد کیلئے دوگنا حصہ اسکا جوکہ عورت کیلئے ہے.

الله تمہارے لئے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہوجاؤ اور الله ہر شے کا جاننے والا ہے.

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

اور ہر ترکہ کیلئے جو ماں باپ اور عزیز و اقارب چھوڑیں ہم نے وارث قرار دئیے ہیں اور جن سے تم نے عہد کر لئے ہیں ان کا حصہ ان کو دیدو بیشک الله ہر شے پر گواہ ہے. (4:33)

مردوں کیلئے اس میں جو ان کے والدین اور اقرباء چھوڑیں ایک حصہ ہے اور عورتوں کیلئے بھی اس میں جو ان کے والدین اور اقرباء چھوڑیں تھوڑا یا زیادہ مقرر کیا ہوا ایک حصہ ہے. (4:7)

اور جب رشتہ دار و یتیم اور مسکین تقسیم کے موقع پر حاضر ہوں تو انکو بھی اس میں سے کچھ دے دو اور ان سے نرمی کے ساتھ کلام کرو. (4:8)

الله تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتا ہے کہ ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے اور اگر فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو ترکے کا دو تہائی (2/3) ان کا ہے اور اگر وہ ایک ہی لڑکی ہو تو اس کیلئے نصف (1/2) ہے اور والدین میں سے ہر ایک کیلئے اگر متوفی کی اولاد ہو تو ترکے کا چھٹا (1/6) حصہ ہے اور اگر متوفی کی کوئی اولاد نہ ہو تو اس کے والدین ہی اس کے وارث ہوں تو ماں کیلئے ترکہ کا ایک تہائی (1/3) حصہ ہے اور اگر متوفی کے بہن بھائی بھی ہوں تو اس کی ماں کیلئے چھٹا (1/6) حصہ ہے بعد تعمیل وصیت جو وہ کر گیا ہو یا بعد اداۓ قرض کے تم نہیں جانتے کہ تمہارے آباء یا تمہارے بیٹوں میں سے نفع رسانی میں کون تم سے قریب تر ہے یہ الله کی طرف سے فریضہ ہے بیشک الله جاننے والا صاحب حکمت ہے. (4:11)

اور جو ترکہ تمہاری بے اولاد بیویاں چھوڑیں تمہارے لئے اس کا نصف (1/2) حصہ ہے اور اگر ان کے اولاد ہو تو تمہارے لئے اس ترکہ کا جو وہ چھوڑیں چوتھائی (1/4) حصہ ہے اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو وہ کر گئی ہوں یا قرض کی ادائیگی کے بعد اور اگر تمہارے اولاد نہ ہو تو جو ترکہ تم چھوڑو ان عورتوں کیلئے اس کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور اگر تمہارے اولاد ہو تو ان عورتوں کا اس ترکہ میں آٹھواں (1/8) حصہ ہے جو تم چھوڑو بعد از تعمیل وصیت جو تم نے کی ہو یا قرض کی ادائیگی کے اور اگر صاحب میراث مرد یا عورت کلالہ ہو اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کیلئے چھٹا (1/6) حصہ ہے اور اگر وہ تعداد میں اس سے زیادہ ہوں تو بعد ایسی کی گئی وصیت کی تعمیل جو کسی کیلئے ضرر رساں نہ ہو یا ادائیگی قرض کے وہ سب ایک تہائی (1/3) میں شریک ہونگے یہ وصیت منجانب الله ہے اور الله جاننے والا بردبار ہے.  (4:12)

تجھ سے فتویٰ طلب کرتے ہیں کہہ دے کہ الله تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا آدمی ہلاک ہوجاۓ جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو پس اس کی بہن کیلئے اس کے ترکہ کا نصف (1/2) حصہ ہے. (اگر عورت ہلاک ہوجاۓ)  اگر اس عورت کی کوئی اولاد نہ ہو تو اس کا وارث اس کا بھائی ہوگا اور اگر اس کی دو بہنیں ہوں تو ان کیلئے اس کے ترکہ کا دو تہائی (2/3) ہے اور اگر بھائی بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کیلئے دوگنا حصہ اس کا جو کہ عورت کیلے ہے الله تمہارے لئے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہوجاؤ اور الله ہر شے کا جاننے والا ہے.

Sunday 26 January 2020

The Speed of a Lion and ہرن

ہرن کی رفتار تقریباً 90 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔
جبکہ شیر کی زیادہ سے زیادہ رفتار 58 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے.

رفتار میں اتنے بڑے تفاوت کے باوجود بھی بیشتر موقعوں پر ہرن شیر کا شکار ہو جاتا ہے، کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ کیوں؟

کیونکہ جب بھی شیر کو دیکھ کر جان بچانے کیلئے ہرن بھاگتا ہے تو اُس کے دل میں پکا یقین ہوتا ہے کہ شیر نے اُسے اب ہرگز نہیں چھوڑنا، وہ شیر کے مقابلے میں کمزور اور ناتواں ہے اور اُس سے بچ کر نہیں نکل سکتا۔

نجات نا پا سکنے کا یہ خوف اُسے ہر لمحے پیچھے مڑ کر یہ دیکھنے کیلئے مجبور کرتا ہے کہ اب اُس کے اور شیر کے درمیان کتنا فاصلہ باقی رہتا ہے اور خوف کی حالت میں یہی سوچ ہرن کی رفتار پر اثر انداز ہوتی ہے، بس اسی اثناء میں شیر قریب آ کر اُسے دبوچ کر اپنا نوالہ بنا لیتا ہے۔

اگر ہرن پیچھے مُڑ مُڑ کر دیکھنے کی اپنی اس عادت پر قابو پالے تو کبھی بھی شیر کا شکار نہیں بن پائے گا اور اگر ہرن کو اپنی اس صلاحیت پر یقین آ جائے کہ اس کی قوت اُس کی برق رفتاری میں چھپی ہوئی ہے بالکل ایسے ہی جیسے شیر کی قوت اُس کے حجم اور طاقت میں چھپی ہوئی ہے تو وہ ہمیشہ شیر سے نجات پا لیا کرے گا۔

بس کُچھ ایسی ہی ہم انسانوں کی فطرت بن جاتی ہے کہ ہم ہر لمحے پیچھے مُڑ مُڑ کر اپنے ماضی کو تکتے اور کریدتے رہتے ہیں جو کُچھ اور نہیں بلکہ ہمیں صرف ڈستا رہتا ہے ، ہماری ہمتوں کو پست، طبیعتوں کو مضمحل اور رویوں کو افسردہ کرتا رہتا ہے۔

اور کتنے ہی ایسے پیچھا کرتے ہمارے وہم اور خوف ہیں جو ہمیں ناکامیوں کا نوالہ بناتے رہتے ہیں۔

اور کتنی ہی ہماری ایسی اندرونی مایوسیاں ہیں جو ہم سے زندہ رہنے کا حوصلہ تک چھینتی رہتی ہیں ہم کہیں ہلاک نا ہو جائیں کی سوچ کی وجہ سے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے قابل نہیں بنتے اور نا ہی اپنی صلاحیتوں پر کبھی اعتماد کر پاتے ہیں..........!!

Wednesday 15 January 2020

Weapons information,, اسلحہ بارے دلچسپ ممعلومات

_*🔫اسلحہ بارے دلچسپ ممعلومات💣*_

*میری بڑی خواہش* تھی کہ ایک پوسٹ Weapon کے Basic بارے میں بھی کی جاۓ۔ تاکہ عام آدمی کو بھی ہھتیاروں کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات فراہم کی جاسکے۔ اس پوسٹ کے لیے میں نے بڑی محنت کی ہے یقیناناً آپکو پسند آۓ گی۔

اس وقت دنیا میں جتنے بھی ہتھیاروں سے فاٸرنگ کی جاتی ہیں ان سب کو Gun کہتے ہیں اور اردو میں اسکو بندوق کہتے ہیں۔

 ان گن میں جو گولیاں استعمال ہوتی ہیں انکو Bullet یا Round یا Cartrridge کے نام سے پکارتے ہیں لیکن ان میں بھی فرق ہوتا ہیں۔ ان گولیوں میں بارود یعنی جسکو Ammunition بھی کہتے ہیں انکو ایکShell  جسکو خول یا کیسنگ بھی کہتے ہیں اس میں بھرا جاتا ہے  اور فاٸرنگ کی صورت میں یہی بارود آپکی مطلوبہ ٹارگٹ کو ہٹ کرتی ہے۔اور گولی کا Shell یعنی خول گن کے Ejacter کے زریعے داٸیں طرف نکل جاتا ہے۔

وہ گولی جسکے Shell یعنی خول میں Ammunition یعنی بارود شامل ہوں۔ یعنی وہ گولی جو Shell اور Ammunition دونوں پر مشتمل ہوں اسکو انگلش میں Round اور اردو میں اسکو مکمل گولی کہتے ہے۔ یعنی وہ گولی جو Shell اور Bullet دونوں پر مشتمل ہوں۔ یہ Round پیتل کی دھات سے بنایا جاتا ہے۔ یہ Round ہینڈ گن اور راٸفل میں استعمال کی جاتی ہے۔

وہ گولی یا وہ بارود یا وہ Ammunition  جو Shell  کے اندر لگی ہو اسکو انگلش میں Bullet اور اردو میں اسکو گولی کہاں جاتا ہے۔

وہ گولی جسکے Shell میں بارود کی شکل چھوٹے چھوٹے چرے ہو اسکو انگلش میں Cartridge اور اردو میں اسکو کارتوس کہتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے چرے ایک بڑے ساٸز کے کارتوس کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے۔ کارتوس کا Shell یعنی خول زیادہ تر پلاسٹک کا بنایا جاتا ہے۔ کارتوس صرف شاٹ گن میں استعمال ہوتی ہے۔

جس کمپنی کا گن ہو تو اسی کمپنی کی گولیاں استعمال کرنی چاہیے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ لوگ تو ایمپورٹڈ گن خریدتے ہیں لیکن گولی وہ مقامی طور بناٸ گٸ استعمال کرتے ہیں کیونکہ وہ کافی سستی ہوتی ہیں لیکن اس سے آپکی گن بہت ڈیمیج ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح اگر آپکی گن پاکستان کی بنی ہے تو اسمیں کبھی بھی ایمپورٹڈ گولی کا استعمال نہ کرے خاص طور پر برسٹ کی صورت میں۔ برسٹ اسکو بولتے ہیں جب تک آپکی انگلی ٹریگر پر رہتی ہے گن سے گولیاں نکلتی رہتی ہیں۔ کیونکہ فاٸرنگ کی صورت میں وہ جھٹکا لیتی ہے جسکی وجہ سے بیرل کا رنگ سرخ ہوجاتا ہے اور وہ پھٹ جاتا ہے جو کہ جان لیوہ ثابت ہوتا ہے۔ لہزا اس سے اجتناب کرے۔ چاٸنہ کی 311 نمبر کی گولی خریدنی چاہیے۔ کیونکہ یہ گولی نرم ہوتی ہے اور فاٸرنگ کی صورت میں جب یہ بیرل سے نکلتی ہے تو یہ بیرل کو Damage نہیں کرتی۔ دوسری بات جب اسی فاٸرشدہ گولی کو دوبارہ بیرل کے اندر سے گزارنا چاہے تو یہ نہیں گزرے گی اور یہی اس گولی کی اصل ہونے کا ثبوت ہی۔ اس کے علاوہ جو یہاں کی بنی گولیاں ہوتی ہیں وہ کافی سخت ہوتی ہیں اور جب یہ فاٸرنگ کی صورت میں بیرل سے باہر نکلتی ہیں تو یہ بیرل کو Damage کرتی ہیں۔ دوسری بات جب اس فاٸر شدہ گولی کو دوبارہ بیرل کے اندر سے گزارنا چاہے تو یہ بیرل کے اندر چلی جاٸ گی اور یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ گولی دو نمبر کی بنی ہوٸ ہے۔ 

 کسی بھی گن کا دارومدار اسکی نالی یعنی بیرل پر ہوتا ہے کیونکہ گولی بیرل سے گزرتی ہے اور جب بیرل اوریجنل ہونگا تو  آپکا گن درست کام کرے گی اور ایسی گن زنگ نہیں پکڑتی۔ اگر بیرل اوریجنل نہیں ہونگا تو پھر اسکے پھٹنے کا خدشہ ہوتا ہے اور ایسی بیرل بہت جلد زنگ پکڑتی ہیں۔ وہ بیرل اچھی ہوتی ہے جسکی نالی کے اندر کروم میٹل کی تہہ چڑھاٸ گٸ ہو کیونکہ جب گن سے فاٸرنگ کرتے ہیں تو کروم میٹل بندوق کی نالی کو ٹھنڈا رکھتی ہے اور اسکو زنگ پکڑنے سے محفوظ رکھتی ہیں۔

دنیا کے کسی بھی گن کے Barrel کے انرونی ساٸز کو یا اسکے Diameter کو یا اسکے قطر کو یا اسکے گولاٸ کو اس گن کا Bore کہتے ہیں۔ Bore کی پیماٸش انچز اور ملی میٹر میں کی جاتی ہیں۔ اگر Bore کو انچ میں ناپا جاۓ تو اسکے ساتھ Caliberکا لفظ استعمال کرتے ہیں او اگر Bore کو ملی میٹر میں ناپا جاۓ تو اسکے ساتھ MM کالفظ استعمال کرتے ہیں

اسی طرح دنیا کے کسی بھی گن کے بلٹ کے بیرونی ساٸز کو یا اسکے Diameter کو یا اسکے قطر کو یا اسکے گولاٸ کو اس بلٹ کا Bore کہا جاتا ہے۔ اسکی پیماٸش انچز اور ملی میٹر میں کی جاتی ہیں۔ اگر اسکو انچ میں ناپا جاۓ تو اسکے ساتھ Caliberکا لفظ استعمال کرتے ہیں او اگراسکو ملی میٹر میں ناپا جاۓ تو اسکے ساتھ MM کالفظ استعمال کرتے ہیں۔
.30 bore=7.62mm
.30 bore= .30 of an inch
9mm=.35 bore
اگر MM کو Caliber یعنی انچز میں تبدیل کرنا ہوں تو اسکو 25.4 سے divide کرینگے۔ جیسے
9mm÷25.4=.355 caliber

اسی طرح اگر Caliber یعنی انچز کو MM میں تبدیل کرنا ہوں تو اسکو 25.4 سے Multiply کرینگے۔ جیسے
.355caliber×25.4=9mm

پاکستان میں مقامی طور پر تیار کی گٸ گنیں عموماً ہاتھ سے بناٸ جاتی ہیں اس وجہ سے انکی Finishing بہت اچھی نہیں ہوتی۔ یہ وزن میں بھاری ہوتی ہیں۔ بعض اوقات فاٸرنگ کرتے وقت انکے بیرل میں گولی پھنس جاتی ہیں یعنی دھوکہ دے جاتی ہیں۔ انکے بیرل پر کسی قسم کی کروم میٹل کی دھات نہیں چڑھاٸ جاتی اس وجہ سے فاٸرنگ کرتے وقت اسکا بیرل بہت گرم رہتا ہے اور بعض اوقات پھٹنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جتنی بھی گنیں مقامی طور پر بناٸ جاتی ہیں اسکا رنگ ضرور اترے گا۔ جبکہ جو گنیں باہر سے ایمپورٹ ہوکے آتی ہیں وہ تمام گنیں مشینوں سے بناٸ جاتی ہیں اس وجہ سے انکی Finishing بہت اچھی ہوتی ہے۔ یہ وزن میں میں بھی ہلکے ہوتے ہیں۔ فاٸرنگ کرتے وقت یہ کوٸ دھوکہ دیتی۔ انکے بیرل میں کروم دھات کی تہہ چڑھاٸ جاتی ہیں جس سے بیرل ٹھنڈا رہتا ہے اور بیرل پھٹنے کا کوٸ خدشہ نہیں رہتا۔ اوریجنل گن کا رنگ کبھی بھی نہیں اترتا ہاں رنگ کچھ مدھم پڑ جاتا ہے۔

گن کی تین اقسام ہوتی ہیں
1- Handgun
2-Shotgun
3-Rifile
                               Handgun -1
 وہ Gun جسکی Barrel یعنی نالی چھوٹی ہو او اسکو ایک ہاتھ سے چلایا جاۓ اور اسکو چلانے کے لیے آپکو Shoulder  کی ضرورت نہیں پڑے اسکو Handgun یا پسٹل کہا جاتا ہے۔ اور اردو میں اسکو پستول کہا جاتا ہے۔ ہم Handgun کو تو Gun کہہ سکتے ہیں لیکن Gun کو Handgun نہیں کہہ سکتے۔ ہینڈ گن میں گولی ہمیشہ گھوم کے بیرل سے باہر نکلتی ہیں۔ ہینڈ گن کو آپ بآسانی ہر جگہ اور چھپکے سے بھی لیکر جاسکتے ہیں۔ شادیوں اور دیگر خوشی کے مواقع پر اسی ہتھیار سے ہواٸ فاٸرنگ کی جاتی ہیں جو کہ جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔ جب اسکو چلانا ہوں تو سب سے پہلے اس کے میگزین میں گولیاں ڈالی جاتی ہیں۔ پھر میگزین کو پسٹل میں ڈالا جاتا ہے پھر اسکے پیچھے لگے ہوۓ Hammer یعنی گوڑے کو پیچھے کھینچا جاتا ہے پھر چیمبر کو پیچھے کینچ کر چھوڑ دیا جاتا ہے پھر ٹریگر کو دبایا جاتا ہے اور گن میں لگی فاٸرنگ پن گولی کے پراٸمر یعنی گولی کے مرکز یعنی گولی کے درمیانی حصے کو ہٹ کر کے گولی بندوق کی Barrel یعنی نالی سے باہر نکلتی ہے اور آپکے مطلوبہ ہدف کو ہٹ کرتی ہے۔ اور گولی کا Shell یعنی خول گن کے Ejacter کے زریعے داٸیں طرف نکل جاتا ہے۔ اگر پسٹل کی آواز کو 80 فیصد کم کرنا ہو تو سب سے پہلے اس پسٹل سے اسکے اپنے بیرل کو نکالا جاتا ہے پھر اسکی جگہ دوسرے بیرل کو لگایا جاتا ہے یہ اصلی بیرل سے کچھ لمبا ہوتا ہے اور اسکے سرے پر چوڑیاں ہوتی ہے پھر اس بیرل کے چوڑیوں پر Silencer لگایا جاتا ہے۔ اور اس طرح اس پسٹل سے فاٸرنگ کی آواز  80 فیصد کم ہوجاتی ہے۔ ہینڈ گن کی بھی مختلف اقسام ہیں۔

                TT 30 Bore Pistol-A
یہ روسی ساختہ ہے اسکا اصلی نام Tula Tokarev ہے۔ اسکے میگزین میں 6 یا 7 گولیاں آتی ہیں۔ اس گن میں کوٸ سیفٹی لاک نہیں ہوتا اور گولی چل جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ استعمال کا طریقہ سب سے آسان ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ اسی پسٹل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مقامی طورپر تیار کی گٸ ان گن میں اب 15 شاٹ کی میگزین بھی آ گٸ ہے۔ آجکل چاٸنہ Norinco کمپنی کی اچھی پسٹل آتی ہیں۔ اسکی گولی خاصی حد تک دور جاتی ہے اور ٹارگٹ کو صحیح ہٹ کرتی ہے۔ مقامی طورجو اوریجنل پسٹل بناٸ جاتی ہیں ان میں یہ لوگ Ak47 Rifile کی خراب راٸفل کے بیرل کو کاٹ کر اسکی پسٹل بناتے ہیں یعنی یہاں کے کاریگر Ak47 Rifile کے بیرل کوتین جگہوں سے کاٹ کر اسکے الگ الگ تین بیرل یعنی تین پسٹل بناتے ہیں۔ اسکے علاوہ یہاں بیرل گاڑی کے ایکسل سے بھی بناۓ جاتے ہیں جو بیرل کی سب سے اچھی کوالٹی ہوتی ہے۔ اسکے علاوہ یہاں کے کاریگرلوہے کا ایک پیس لیکر اسمیں سوراخ کرتے ہیں یعنی اس سے بیرل بناتے ہیں اور اوپر سے اس لویے کے پیس کو گول بنا کر بیرل تیار کیا جاتا ہے جو بیرل کی سب سے گھٹیا قسم ہوتی ہیں۔

                          9MM Pistol -B
آجکل اس پسٹل کی مقبولیت میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔ اسکے میگزین میں 15 گولیاں آتی ہیں۔ اسمیں سیفٹی لاک موجود ہوتا ہے اور گولی چل جانے کا اندیشہ نہں ہوتا۔ استمال کا طریقہ سیفٹی لاک ہونے کی وجہ سے تھوڑا مشکل ہیں۔ یہ Tt 30 Bore pistol سے مہنگا ہوتا ہے۔ اسکی گولی تیس بور پسٹل کے مقابلے میں زیادہ دور تک نہیں جاتی۔ اسکی گولی کی 30 بور پسٹل سے موٹا ہوتا ہے اور لمباٸ میں بھی کم ہوتی ہے۔ یہ قریب کے ہدف کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ آجکل ٹارگٹ کیلنگ کے واقعات اس پسٹل سے بہت زیادہ ہو رہے ہیں۔

                               Revolver -C
اس گن کا استعمال اب ختم ہوگیا ہے۔ پرانے زمانے میں اسکا استعمال بہت زیادہ تھا۔ اور یہ دنیا کی پہلی گن تھی۔ اس میں گولیاں Cylinder یعنی گراری کی شکل میں چیمبر میں ڈالی جاتی ہیں۔

                                 Mauser -D
یہ جرمن ساختہ پسٹل ہے۔ اسکو لوڈ کرنے کا طریقہ راٸفل جیسا ہوتا ہے۔ یعنی راٸفل کی طرح بولٹ ہوتا ہے اور بولٹ کو پیچھے کھینچ کر اسکو لوڈ کیا جاتا ہے۔ باقی یہ پسٹل کی طرح کام کرتی ہے۔

                                Shotgun -2
وہ بندوق جسکو چلانے کے لیے آپکو اپنے دونوں ہاتھ استعمال کرنے پڑے اور آپکو Shoulder  کی بھی ضرورت پڑے اور اس بندوق کی بیرل بھی لمبی ہوں تو ایسے گن کو شاٹ گن کہتے ہیں اور اردو میں اسکو بندوق کہتے ہیں۔ شاٹ گن کو ہم گن کہہ سکتے ہیں لیکن گن کو ہم شاٹ گن نہیں کہہ سکتے۔ اس میں گولی ہینڈ گن کی طرح گھوم کے بیرل سے باہر نہیں نکلتی بلکہ براہ راست بیرل سے باہر نکلتی ہیں۔ اس بندوق کی گولیاں جسامت میں ہینڈ گن اور راٸفل سے بڑی اور بھاری ہوتی ہیں۔ یہ بھی زیادہ تر سیلف ڈیفینس کے لیے استعمال کی جاتی ہیں لیکن اس کو نشانہ بازی، پرندوں اور جانوروں کے شکار میں اور غباروں کو مارنے کے لیے  استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں چونکہ میگزین نہٕں ہوتا اس لیے گولی کو بندوق کے چمبر میں ڈالی جاتی ہے اور وہ گولی بندوق کے بیرل سے ہوتے ہوۓ اپنے مطلوبہ ٹارگٹ کو ہٹ کرتی ہے۔ جب اس سے فاٸر کرنا ہو تو اسکے چیمبر کو بار بار لوڈ کرنا ہڑتا ہے۔ یعنی یہ سنگل شوٹر گن کہلاتی ہے۔ اس گن کی مشہور قسم  12 bore repeator کہلاتی ہے۔ پاکستان کے جتنے بھی Private سیکوریٹی ادارے ہے ان سب کے پاس یہ گن استعمال ہوتی ہے۔

                                      Rifile -3
وہ گن یا بندوق جسکو چلانے کے لیے آپکو اپنے دونوں ہاتھ استعمال کرنے پڑے اور آپکو Shoulder  کی بھی ضرورت پڑے اور اس گن کی بیرل بھی لمبی ہوں تو ایسے گن کو راٸفل کہتے ہیں۔ حرف عام میں اسکو کلانشیکوف بھی کہتے ہیں۔  Rifile کو ہم Gun کہہ سکتے ہیں لیکن Gun کو ہم Rifile  نہیں کہہ سکتے۔ ہینڈ گن کی طرح راٸفل میں بھی گولی گھوم کے بیرل سے باہر نکلتی ہیں۔ راٸفل شاٹ گن سے اس لیے مختلف ہوتا ہے کہ شاٹ گن میں میگزین نہیں ہوتا جبکہ دنیا کے ہر راٸفل میں میگزین لازمی ہوتا ہے۔ یہ خودکار ہتھیار کہلاتے ہیں۔ جب اس سے فاٸر کرنا ہو تو اسکے چیمبر کو صرف ایک بار لوڈ کیا جاتا ہے پھر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ سنگل شوٹر کی شکل میں یعنی ٹریگر کو بار بار دبانے سے فاٸر کرتے ہیں یا برسٹ کی شکل میں یعنی ٹریگر کو دبانے سے تمام گولیاں باہر نکالتے ہیں۔ راٸفل دور کی ٹارگٹ کے لیے یوز ہوتی ہےاور بہت گہراٸ میں جاتی ہے۔ یہ ہتھیارقانون نافز کرنے والے اداروں کے پاس خصوصاً پولیس والوں کے پاس ہوتے ہے۔ یہ ہینڈ گن اور شاٹ گن کے مقابلے میں بہت زیادہ نقصان کرتی ہے اور اسکی گولی بھی ان دونوں کے مقابلے میں بہت زیادہ دور تک جاتی ہےAk47, Machine gun,  SubMachine gun, Lightmachine gun اور اسنیپر راٸفل ہیں
اسکی اقسام میں روسی ساختہ Ak47 سب سے مشہور راٸفل ہے اسکو Automatic Kalashnikov کہا جاتا ہے۔ یہ 1947   میں بنی۔ پاکستان اور چاٸنہ میں اسکو سب مشین گن بھی کہتے ہیں۔ اس راٸفل کو پانی میں بھی یوز کیا جاتا ہے۔ اسامہ بن لادم کا یہ پسندیدہ ہتھیار تھا۔ دنیا میں سب سے زیادہ اموات اسی بندوق کی وجہ سے ہوٸ ہے۔ اسکا شمار ممنوعہ بور میں ہوتا ہے۔ عام آدمی کے لیے اسکا License ممنوع ہے۔ اسکے چلانے کا طریقہ سب سے آسان ہے۔اسکو زیادہ صفاٸ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ اسکو بآسانی کھولا اور بند کیا جاسکتا ہے۔ یہ فاٸرنگ کے لیے 10  سیکنڈ میں تیار ہو جاتی ہے۔ اسمیں تین طرح کا لوک یوز ہوتا ہے۔ لوک کو اوپر کرے تو یہ نہیں چلتی۔ درمیان میں کرے تو اس سے پوری گولیاں نکلتی یے یعنی پورا برسٹ نکلتا ہے اور یہ اس حالت میں فل آٹومیٹک ہوتی ہے۔ اور نیچے کرے تو ایک ایک گولی فاٸر یوتی ہے یعنی سیمی آٹو میٹک ہوتی ہے۔ اسکے میگزین میں کم از کم 30 گولیاں آتی ہیں زیادہ کی کوٸ قید نہیں۔ یہ پولیس وغیرہ کے استعمال ہوتی ہے۔
ایک راٸفل جسکو .22 یعنی پوینٹ ٹوٹوکہاں جاتا ہے یہ بھی Ak47 کی طرح ہوتی ہے لیکن اسکی بیرل یعنی نالی Ak47 سے چھوٹی ہوتی ہے۔ یہ وزن اور ساٸز میں Ak47 سے ہلکے ہوتے ہیں۔ باقی ان دونوں کا ایک ہی فنکشن ہوتا ہے۔
ایک اور راٸفل جسکو G3 Rifile کہتےہیں یہ جرمن ساختہ ہے۔ یہ Nato کی افواج کی پسندیدہ ہھتیار ہے۔ یہ راٸفل پاکستان میں رینجر اور افواج پاکستان کے زیر استعمال میں ہیں۔ اس طرح Sniper Rifle جو آجکل دینا کی سب سے مقبول اور مہنگی راٸفل ہے۔ یہ زیادہ تر جنگوں میں استعمال کی جاتی ہیں کیونکہ اسکی گولی بہت دور تک جاتی ہے اور بہت زیادہ نقصان کرتی ہے۔  اسکو چلانے کے بہت مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسمیں ایک دوربین بھی نصب ہوتی ہے جو اہداف کو بالکل درست ہٹ کرتی ہیں۔
کچھ مختلف ممالک کے برینڈ کے نام یہ ہیں۔
Norinco= china

Zastava, Skorpion= Serbia

Bikal= Russia

Zingana, Grisan, Stoeger, Sarsilmaz, Kanuni, Canik= Turkey

Taurus= Brazil

Daewoo= Korea

Smith & wesson sigma (nib), Colt, Ruger= USA

Beretta= Italy

Glock= Austria

Heckler & Kock (H&K), Walther= Germany

Lama= Spainمیری بڑی خواہش تھی کہ ایک پوسٹ Weapon کے Basic بارے میں بھی کی جاۓ۔ تاکہ عام آدمی کو بھی ہھتیاروں کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات فراہم کی جاسکے۔ اس پوسٹ کے لیے میں نے بڑی محنت کی ہے یقیناناً آپکو پسند آۓ گی۔

اس وقت دنیا میں جتنے بھی ہتھیاروں سے فاٸرنگ کی جاتی ہیں ان سب کو Gun کہتے ہیں اور اردو میں اسکو بندوق کہتے ہیں۔

 ان گن میں جو گولیاں استعمال ہوتی ہیں انکو Bullet یا Round یا Cartrridge کے نام سے پکارتے ہیں لیکن ان میں بھی فرق ہوتا ہیں۔ ان گولیوں میں بارود یعنی جسکو Ammunition بھی کہتے ہیں انکو ایکShell  جسکو خول یا کیسنگ بھی کہتے ہیں اس میں بھرا جاتا ہے  اور فاٸرنگ کی صورت میں یہی بارود آپکی مطلوبہ ٹارگٹ کو ہٹ کرتی ہے۔اور گولی کا Shell یعنی خول گن کے Ejacter کے زریعے داٸیں طرف نکل جاتا ہے۔

وہ گولی جسکے Shell یعنی خول میں Ammunition یعنی بارود شامل ہوں۔ یعنی وہ گولی جو Shell اور Ammunition دونوں پر مشتمل ہوں اسکو انگلش میں Round اور اردو میں اسکو مکمل گولی کہتے ہے۔ یعنی وہ گولی جو Shell اور Bullet دونوں پر مشتمل ہوں۔ یہ Round پیتل کی دھات سے بنایا جاتا ہے۔ یہ Round ہینڈ گن اور راٸفل میں استعمال کی جاتی ہے۔

وہ گولی یا وہ بارود یا وہ Ammunition  جو Shell  کے اندر لگی ہو اسکو انگلش میں Bullet اور اردو میں اسکو گولی کہاں جاتا ہے۔

وہ گولی جسکے Shell میں بارود کی شکل چھوٹے چھوٹے چرے ہو اسکو انگلش میں Cartridge اور اردو میں اسکو کارتوس کہتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے چرے ایک بڑے ساٸز کے کارتوس کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے۔ کارتوس کا Shell یعنی خول زیادہ تر پلاسٹک کا بنایا جاتا ہے۔ کارتوس صرف شاٹ گن میں استعمال ہوتی ہے۔

جس کمپنی کا گن ہو تو اسی کمپنی کی گولیاں استعمال کرنی چاہیے۔ عموماً دیکھا گیا ہے کہ لوگ تو ایمپورٹڈ گن خریدتے ہیں لیکن گولی وہ مقامی طور بناٸ گٸ استعمال کرتے ہیں کیونکہ وہ کافی سستی ہوتی ہیں لیکن اس سے آپکی گن بہت ڈیمیج ہوجاتی ہیں۔ اسی طرح اگر آپکی گن پاکستان کی بنی ہے تو اسمیں کبھی بھی ایمپورٹڈ گولی کا استعمال نہ کرے خاص طور پر برسٹ کی صورت میں۔ برسٹ اسکو بولتے ہیں جب تک آپکی انگلی ٹریگر پر رہتی ہے گن سے گولیاں نکلتی رہتی ہیں۔ کیونکہ فاٸرنگ کی صورت میں وہ جھٹکا لیتی ہے جسکی وجہ سے بیرل کا رنگ سرخ ہوجاتا ہے اور وہ پھٹ جاتا ہے جو کہ جان لیوہ ثابت ہوتا ہے۔ لہزا اس سے اجتناب کرے۔ چاٸنہ کی 311 نمبر کی گولی خریدنی چاہیے۔ کیونکہ یہ گولی نرم ہوتی ہے اور فاٸرنگ کی صورت میں جب یہ بیرل سے نکلتی ہے تو یہ بیرل کو Damage نہیں کرتی۔ دوسری بات جب اسی فاٸرشدہ گولی کو دوبارہ بیرل کے اندر سے گزارنا چاہے تو یہ نہیں گزرے گی اور یہی اس گولی کی اصل ہونے کا ثبوت ہی۔ اس کے علاوہ جو یہاں کی بنی گولیاں ہوتی ہیں وہ کافی سخت ہوتی ہیں اور جب یہ فاٸرنگ کی صورت میں بیرل سے باہر نکلتی ہیں تو یہ بیرل کو Damage کرتی ہیں۔ دوسری بات جب اس فاٸر شدہ گولی کو دوبارہ بیرل کے اندر سے گزارنا چاہے تو یہ بیرل کے اندر چلی جاٸ گی اور یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ گولی دو نمبر کی بنی ہوٸ ہے۔ 

 کسی بھی گن کا دارومدار اسکی نالی یعنی بیرل پر ہوتا ہے کیونکہ گولی بیرل سے گزرتی ہے اور جب بیرل اوریجنل ہونگا تو  آپکا گن درست کام کرے گی اور ایسی گن زنگ نہیں پکڑتی۔ اگر بیرل اوریجنل نہیں ہونگا تو پھر اسکے پھٹنے کا خدشہ ہوتا ہے اور ایسی بیرل بہت جلد زنگ پکڑتی ہیں۔ وہ بیرل اچھی ہوتی ہے جسکی نالی کے اندر کروم میٹل کی تہہ چڑھاٸ گٸ ہو کیونکہ جب گن سے فاٸرنگ کرتے ہیں تو کروم میٹل بندوق کی نالی کو ٹھنڈا رکھتی ہے اور اسکو زنگ پکڑنے سے محفوظ رکھتی ہیں۔

دنیا کے کسی بھی گن کے Barrel کے انرونی ساٸز کو یا اسکے Diameter کو یا اسکے قطر کو یا اسکے گولاٸ کو اس گن کا Bore کہتے ہیں۔ Bore کی پیماٸش انچز اور ملی میٹر میں کی جاتی ہیں۔ اگر Bore کو انچ میں ناپا جاۓ تو اسکے ساتھ Caliberکا لفظ استعمال کرتے ہیں او اگر Bore کو ملی میٹر میں ناپا جاۓ تو اسکے ساتھ MM کالفظ استعمال کرتے ہیں

اسی طرح دنیا کے کسی بھی گن کے بلٹ کے بیرونی ساٸز کو یا اسکے Diameter کو یا اسکے قطر کو یا اسکے گولاٸ کو اس بلٹ کا Bore کہا جاتا ہے۔ اسکی پیماٸش انچز اور ملی میٹر میں کی جاتی ہیں۔ اگر اسکو انچ میں ناپا جاۓ تو اسکے ساتھ Caliberکا لفظ استعمال کرتے ہیں او اگراسکو ملی میٹر میں ناپا جاۓ تو اسکے ساتھ MM کالفظ استعمال کرتے ہیں۔
.30 bore=7.62mm
.30 bore= .30 of an inch
9mm=.35 bore
اگر MM کو Caliber یعنی انچز میں تبدیل کرنا ہوں تو اسکو 25.4 سے divide کرینگے۔ جیسے
9mm÷25.4=.355 caliber

اسی طرح اگر Caliber یعنی انچز کو MM میں تبدیل کرنا ہوں تو اسکو 25.4 سے Multiply کرینگے۔ جیسے
.355caliber×25.4=9mm

پاکستان میں مقامی طور پر تیار کی گٸ گنیں عموماً ہاتھ سے بناٸ جاتی ہیں اس وجہ سے انکی Finishing بہت اچھی نہیں ہوتی۔ یہ وزن میں بھاری ہوتی ہیں۔ بعض اوقات فاٸرنگ کرتے وقت انکے بیرل میں گولی پھنس جاتی ہیں یعنی دھوکہ دے جاتی ہیں۔ انکے بیرل پر کسی قسم کی کروم میٹل کی دھات نہیں چڑھاٸ جاتی اس وجہ سے فاٸرنگ کرتے وقت اسکا بیرل بہت گرم رہتا ہے اور بعض اوقات پھٹنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ جتنی بھی گنیں مقامی طور پر بناٸ جاتی ہیں اسکا رنگ ضرور اترے گا۔ جبکہ جو گنیں باہر سے ایمپورٹ ہوکے آتی ہیں وہ تمام گنیں مشینوں سے بناٸ جاتی ہیں اس وجہ سے انکی Finishing بہت اچھی ہوتی ہے۔ یہ وزن میں میں بھی ہلکے ہوتے ہیں۔ فاٸرنگ کرتے وقت یہ کوٸ دھوکہ دیتی۔ انکے بیرل میں کروم دھات کی تہہ چڑھاٸ جاتی ہیں جس سے بیرل ٹھنڈا رہتا ہے اور بیرل پھٹنے کا کوٸ خدشہ نہیں رہتا۔ اوریجنل گن کا رنگ کبھی بھی نہیں اترتا ہاں رنگ کچھ مدھم پڑ جاتا ہے۔

گن کی تین اقسام ہوتی ہیں
1- Handgun
2-Shotgun
3-Rifile
                               Handgun -1
 وہ Gun جسکی Barrel یعنی نالی چھوٹی ہو او اسکو ایک ہاتھ سے چلایا جاۓ اور اسکو چلانے کے لیے آپکو Shoulder  کی ضرورت نہیں پڑے اسکو Handgun یا پسٹل کہا جاتا ہے۔ اور اردو میں اسکو پستول کہا جاتا ہے۔ ہم Handgun کو تو Gun کہہ سکتے ہیں لیکن Gun کو Handgun نہیں کہہ سکتے۔ ہینڈ گن میں گولی ہمیشہ گھوم کے بیرل سے باہر نکلتی ہیں۔ ہینڈ گن کو آپ بآسانی ہر جگہ اور چھپکے سے بھی لیکر جاسکتے ہیں۔ شادیوں اور دیگر خوشی کے مواقع پر اسی ہتھیار سے ہواٸ فاٸرنگ کی جاتی ہیں جو کہ جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔ جب اسکو چلانا ہوں تو سب سے پہلے اس کے میگزین میں گولیاں ڈالی جاتی ہیں۔ پھر میگزین کو پسٹل میں ڈالا جاتا ہے پھر اسکے پیچھے لگے ہوۓ Hammer یعنی گوڑے کو پیچھے کھینچا جاتا ہے پھر چیمبر کو پیچھے کینچ کر چھوڑ دیا جاتا ہے پھر ٹریگر کو دبایا جاتا ہے اور گن میں لگی فاٸرنگ پن گولی کے پراٸمر یعنی گولی کے مرکز یعنی گولی کے درمیانی حصے کو ہٹ کر کے گولی بندوق کی Barrel یعنی نالی سے باہر نکلتی ہے اور آپکے مطلوبہ ہدف کو ہٹ کرتی ہے۔ اور گولی کا Shell یعنی خول گن کے Ejacter کے زریعے داٸیں طرف نکل جاتا ہے۔ اگر پسٹل کی آواز کو 80 فیصد کم کرنا ہو تو سب سے پہلے اس پسٹل سے اسکے اپنے بیرل کو نکالا جاتا ہے پھر اسکی جگہ دوسرے بیرل کو لگایا جاتا ہے یہ اصلی بیرل سے کچھ لمبا ہوتا ہے اور اسکے سرے پر چوڑیاں ہوتی ہے پھر اس بیرل کے چوڑیوں پر Silencer لگایا جاتا ہے۔ اور اس طرح اس پسٹل سے فاٸرنگ کی آواز  80 فیصد کم ہوجاتی ہے۔ ہینڈ گن کی بھی مختلف اقسام ہیں۔

                TT 30 Bore Pistol-A
یہ روسی ساختہ ہے اسکا اصلی نام Tula Tokarev ہے۔ اسکے میگزین میں 6 یا 7 گولیاں آتی ہیں۔ اس گن میں کوٸ سیفٹی لاک نہیں ہوتا اور گولی چل جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ استعمال کا طریقہ سب سے آسان ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ اسی پسٹل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مقامی طورپر تیار کی گٸ ان گن میں اب 15 شاٹ کی میگزین بھی آ گٸ ہے۔ آجکل چاٸنہ Norinco کمپنی کی اچھی پسٹل آتی ہیں۔ اسکی گولی خاصی حد تک دور جاتی ہے اور ٹارگٹ کو صحیح ہٹ کرتی ہے۔ مقامی طورجو اوریجنل پسٹل بناٸ جاتی ہیں ان میں یہ لوگ Ak47 Rifile کی خراب راٸفل کے بیرل کو کاٹ کر اسکی پسٹل بناتے ہیں یعنی یہاں کے کاریگر Ak47 Rifile کے بیرل کوتین جگہوں سے کاٹ کر اسکے الگ الگ تین بیرل یعنی تین پسٹل بناتے ہیں۔ اسکے علاوہ یہاں بیرل گاڑی کے ایکسل سے بھی بناۓ جاتے ہیں جو بیرل کی سب سے اچھی کوالٹی ہوتی ہے۔ اسکے علاوہ یہاں کے کاریگرلوہے کا ایک پیس لیکر اسمیں سوراخ کرتے ہیں یعنی اس سے بیرل بناتے ہیں اور اوپر سے اس لویے کے پیس کو گول بنا کر بیرل تیار کیا جاتا ہے جو بیرل کی سب سے گھٹیا قسم ہوتی ہیں۔

                          9MM Pistol -B
آجکل اس پسٹل کی مقبولیت میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔ اسکے میگزین میں 15 گولیاں آتی ہیں۔ اسمیں سیفٹی لاک موجود ہوتا ہے اور گولی چل جانے کا اندیشہ نہں ہوتا۔ استمال کا طریقہ سیفٹی لاک ہونے کی وجہ سے تھوڑا مشکل ہیں۔ یہ Tt 30 Bore pistol سے مہنگا ہوتا ہے۔ اسکی گولی تیس بور پسٹل کے مقابلے میں زیادہ دور تک نہیں جاتی۔ اسکی گولی کی 30 بور پسٹل سے موٹا ہوتا ہے اور لمباٸ میں بھی کم ہوتی ہے۔ یہ قریب کے ہدف کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ آجکل ٹارگٹ کیلنگ کے واقعات اس پسٹل سے بہت زیادہ ہو رہے ہیں۔

                               Revolver -C
اس گن کا استعمال اب ختم ہوگیا ہے۔ پرانے زمانے میں اسکا استعمال بہت زیادہ تھا۔ اور یہ دنیا کی پہلی گن تھی۔ اس میں گولیاں Cylinder یعنی گراری کی شکل میں چیمبر میں ڈالی جاتی ہیں۔

                                 Mauser -D
یہ جرمن ساختہ پسٹل ہے۔ اسکو لوڈ کرنے کا طریقہ راٸفل جیسا ہوتا ہے۔ یعنی راٸفل کی طرح بولٹ ہوتا ہے اور بولٹ کو پیچھے کھینچ کر اسکو لوڈ کیا جاتا ہے۔ باقی یہ پسٹل کی طرح کام کرتی ہے۔

                                Shotgun -2
وہ بندوق جسکو چلانے کے لیے آپکو اپنے دونوں ہاتھ استعمال کرنے پڑے اور آپکو Shoulder  کی بھی ضرورت پڑے اور اس بندوق کی بیرل بھی لمبی ہوں تو ایسے گن کو شاٹ گن کہتے ہیں اور اردو میں اسکو بندوق کہتے ہیں۔ شاٹ گن کو ہم گن کہہ سکتے ہیں لیکن گن کو ہم شاٹ گن نہیں کہہ سکتے۔ اس میں گولی ہینڈ گن کی طرح گھوم کے بیرل سے باہر نہیں نکلتی بلکہ براہ راست بیرل سے باہر نکلتی ہیں۔ اس بندوق کی گولیاں جسامت میں ہینڈ گن اور راٸفل سے بڑی اور بھاری ہوتی ہیں۔ یہ بھی زیادہ تر سیلف ڈیفینس کے لیے استعمال کی جاتی ہیں لیکن اس کو نشانہ بازی، پرندوں اور جانوروں کے شکار میں اور غباروں کو مارنے کے لیے  استعمال کی جاتی ہے۔ اس میں چونکہ میگزین نہٕں ہوتا اس لیے گولی کو بندوق کے چمبر میں ڈالی جاتی ہے اور وہ گولی بندوق کے بیرل سے ہوتے ہوۓ اپنے مطلوبہ ٹارگٹ کو ہٹ کرتی ہے۔ جب اس سے فاٸر کرنا ہو تو اسکے چیمبر کو بار بار لوڈ کرنا ہڑتا ہے۔ یعنی یہ سنگل شوٹر گن کہلاتی ہے۔ اس گن کی مشہور قسم  12 bore repeator کہلاتی ہے۔ پاکستان کے جتنے بھی Private سیکوریٹی ادارے ہے ان سب کے پاس یہ گن استعمال ہوتی ہے۔

                                      Rifile -3
وہ گن یا بندوق جسکو چلانے کے لیے آپکو اپنے دونوں ہاتھ استعمال کرنے پڑے اور آپکو Shoulder  کی بھی ضرورت پڑے اور اس گن کی بیرل بھی لمبی ہوں تو ایسے گن کو راٸفل کہتے ہیں۔ حرف عام میں اسکو کلانشیکوف بھی کہتے ہیں۔  Rifile کو ہم Gun کہہ سکتے ہیں لیکن Gun کو ہم Rifile  نہیں کہہ سکتے۔ ہینڈ گن کی طرح راٸفل میں بھی گولی گھوم کے بیرل سے باہر نکلتی ہیں۔ راٸفل شاٹ گن سے اس لیے مختلف ہوتا ہے کہ شاٹ گن میں میگزین نہیں ہوتا جبکہ دنیا کے ہر راٸفل میں میگزین لازمی ہوتا ہے۔ یہ خودکار ہتھیار کہلاتے ہیں۔ جب اس سے فاٸر کرنا ہو تو اسکے چیمبر کو صرف ایک بار لوڈ کیا جاتا ہے پھر یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ سنگل شوٹر کی شکل میں یعنی ٹریگر کو بار بار دبانے سے فاٸر کرتے ہیں یا برسٹ کی شکل میں یعنی ٹریگر کو دبانے سے تمام گولیاں باہر نکالتے ہیں۔ راٸفل دور کی ٹارگٹ کے لیے یوز ہوتی ہےاور بہت گہراٸ میں جاتی ہے۔ یہ ہتھیارقانون نافز کرنے والے اداروں کے پاس خصوصاً پولیس والوں کے پاس ہوتے ہے۔ یہ ہینڈ گن اور شاٹ گن کے مقابلے میں بہت زیادہ نقصان کرتی ہے اور اسکی گولی بھی ان دونوں کے مقابلے میں بہت زیادہ دور تک جاتی ہےAk47, Machine gun,  SubMachine gun, Lightmachine gun اور اسنیپر راٸفل ہیں
اسکی اقسام میں روسی ساختہ Ak47 سب سے مشہور راٸفل ہے اسکو Automatic Kalashnikov کہا جاتا ہے۔ یہ 1947 میں بنی۔ پاکستان اور چاٸنہ میں اسکو سب مشین گن بھی کہتے ہیں۔ اس راٸفل کو پانی میں بھی یوز کیا جاتا ہے۔ اسامہ بن لادم کا یہ پسندیدہ ہتھیار تھا۔ دنیا میں سب سے زیادہ اموات اسی بندوق کی وجہ سے ہوٸ ہے۔ اسکا شمار ممنوعہ بور میں ہوتا ہے۔ عام آدمی کے لیے اسکا License ممنوع ہے۔ اسکے چلانے کا طریقہ سب سے آسان ہے۔اسکو زیادہ صفاٸ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ اسکو بآسانی کھولا اور بند کیا جاسکتا ہے۔ یہ فاٸرنگ کے لیے 10  سیکنڈ میں تیار ہو جاتی ہے۔ اسمیں تین طرح کا لوک یوز ہوتا ہے۔ لوک کو اوپر کرے تو یہ نہیں چلتی۔ درمیان میں کرے تو اس سے پوری گولیاں نکلتی یے یعنی پورا برسٹ نکلتا ہے اور یہ اس حالت میں فل آٹومیٹک ہوتی ہے۔ اور نیچے کرے تو ایک ایک گولی فاٸر یوتی ہے یعنی سیمی آٹو میٹک ہوتی ہے۔ اسکے میگزین میں کم از کم 30 گولیاں آتی ہیں زیادہ کی کوٸ قید نہیں۔ یہ پولیس وغیرہ کے استعمال ہوتی ہے۔
ایک راٸفل جسکو .22 یعنی پوینٹ ٹوٹوکہاں جاتا ہے یہ بھی Ak47 کی طرح ہوتی ہے لیکن اسکی بیرل یعنی نالی Ak47 سے چھوٹی ہوتی ہے۔ یہ وزن اور ساٸز میں Ak47 سے ہلکے ہوتے ہیں۔ باقی ان دونوں کا ایک ہی فنکشن ہوتا ہے۔
ایک اور راٸفل جسکو G3 Rifile کہتےہیں یہ جرمن ساختہ ہے۔ یہ Nato کی افواج کی پسندیدہ ہھتیار ہے۔ یہ راٸفل پاکستان میں رینجر اور افواج پاکستان کے زیر استعمال میں ہیں۔ اس طرح Sniper Rifle جو آجکل دینا کی سب سے مقبول اور مہنگی راٸفل ہے۔ یہ زیادہ تر جنگوں میں استعمال کی جاتی ہیں کیونکہ اسکی گولی بہت دور تک جاتی ہے اور بہت زیادہ نقصان کرتی ہے۔  اسکو چلانے کے بہت مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسمیں ایک دوربین بھی نصب ہوتی ہے جو اہداف کو بالکل درست ہٹ کرتی ہیں۔
کچھ مختلف ممالک کے برینڈ کے نام یہ ہیں۔
Norinco= china

Zastava, Skorpion= Serbia

Bikal= Russia

Zingana, Grisan, Stoeger, Sarsilmaz, Kanuni, Canik= Turkey

Taurus= Brazil

Daewoo= Korea

Smith & wesson sigma (nib), Colt, Ruger= USA

Beretta= Italy

Glock= Austria

Heckler & Kock (H&K), Walther=


_*Copy*_

_*مزید دلچسپی سے بھرپور معلوماتی پوسٹس کیلیے فیسبک پیج کو لائک کریں نام اردو میں لکھ کے سرچ کریں👇*_

دلچسپ معلومات بائے سراج جوئیہ

Tuesday 14 January 2020

Haz Waly Mard,, حیض والے مرد

*" حیض والے مرد"*

  منیر نیازی کہتے ہیں کہ ابا جی کے ساتھ بیٹھا ھوا تھا۔
اچانک انہوں نے مجھ سے پوچھا: "حیض کے بارے میں کیا جانتے ہو؟"

میں نے اپنے دل میں الحمد للہ پڑھ کر اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیا کہ ہم بھی اب اپنے آپ کو ان آزاد خیال لوگوں میں شمار کر سکتے ہیں جو اپنے گھر میں ہر قسم کے موضوع پر کھل کر بات کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی مجھے وہ سارے بیتے سال یاد آ گئے جو میں نے اباجی کے رعب اور دہشت کے ساتھ اس گھر کے گھٹن زدہ ماحول میں گزار دیئے تھے۔

میں نے مسکراتے ہوئے کہا: "ابا جی، حیض ایک ایسے سرکل کا نام ہے جس سے ھر جوان عورت مہینے میں ایک بار گزرتی ہے.."

ابا جی نے پھر پوچھا: "تو پھر عورت اس حالت میں کیا کرتی ہے؟"
میں نے کہا: "ابا جی..، عورت اس حالت میں نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ ہی روزہ رکھتی ہے۔۔۔"

ابا جی
نے اس بار قدرے سخت اور اکھڑے ہوئے لہجے میں کہا: "پُتر! اس کا مطلب یہ ہے کہ تجھ میں اور اُس حیض والی عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔۔۔!!"

منقول

Tuesday 7 January 2020

سی سیکشن، پاکستان میں حاملہ خواتین کے ساتھ کھیلا جانے والا خطرناک کھیل


سی سیکشن، پاکستان میں حاملہ خواتین کے ساتھ کھیلا جانے والا خطرناک کھیل

(WAQAS)

پاکستان کا ایک خطرناک کھیل جو پاکستان کی حاملہ خواتین کے ساتھ کھیلا جاتا ہے اور وہ کھیل یہ ہے کہ ہمارے ملک پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے سے خواتین کو زبردستی اس بات پر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے وقت آپریشن کروائیں۔

حضرت آدم ؑ کی پیدائش مٹی سے ہوئی پہلے ایک پتلا بنایا گیا اور اس میں روح پھونکی گئی پھر آدم کی پسلی سے بی بی حوّا ؑ کی تخلیق کی گئی جب دونوں دنیا میں تشریف لائے تو ان سے انسانی نسل پھیلی اور بچوں کی پیدائش کا خاص عمل کے بعد عورت کے رحم سے ہوتی رہی- آج سے 10 ہزار سال قبل حضرت آدمؑ سے لیکر آج سے تقریباً چند سال قبل تک بچوں کی پیدائش اسی فطری عمل کے طریقے سے ہوتی رہی جو ہزاروں سال سے نہ صرف انسان بلکہ تمام جانوروں اور دوسری مخلوقات سے بھی جاری و ساری ہے- لیکن اب اچانک پاک و ہند میں یہ تبدیلی آئی ہے اور اب بہت زیادہ عام ہو گئی ہے- 70 فیصد بچوں کی پیدائش آپریشن کے ذریعے ہوتی ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ باقی تمام مخلوقات مثلاً کتا،بلی ہر ایک کے یہاں بچے کی پیدائش اسی فطری طریقے سے ہو رہی ہے جیسے پہلے ہوتی تھی لیکن واحد انسان ہے جسے قصائی نما ڈاکٹروں نے اپنے پیسے کی ہوس اور لالچ سے اسے غلط راستے میں ڈال دیا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آج کل کی خوراک اتنی ناقص ہے کہ اس سے زچہ و بچہ اس قابل نہیں ہوتے کہ آپریشن کے بغیر پیدائش ہو سکے- لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ناقص خوراک کا معاملہ صرف انسانوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ جانور بھی ناقص خوراک کھا رہے ہیں- آج کی گائے اور بھینس بھی یوریا اور کیمیکل سے تیار کردہ گھاس کھا رہے ہیں کتا اور بلی بھی فارمی مرغی کی ہڈیاں اور گوشت کھا رہے ہیں لیکن ان کو تو آپریشن کی ضرورت پیش نہیں آتی۔

ہمارے خیال میں اس سارے معاملے میں سوائے پیسے کی ہوس کے کچھ بھی نہیں- دراصل آج کا ڈاکٹر بنا ہی ہے پیسے کمانے کے لیے- ذرا سوچئے والدین اپنے بچوں کو کیوں ڈاکٹر بناتے ہیں کیا ان کے ذہن میں ذرا سا بھی تصور ہوتا ہے کہ میرا بچہ یا بچی انسانیت کی خدمت کرے گا- نہیں بالکل بھی نہیں والدین یہ سوچ کر ڈاکٹر بنواتے ہیں کہ پیسہ زیادہ کمائے گا تو ظاہر ہے اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ کہنے کو ڈاکٹر ہوتا ہے لیکن اصل میں انسانیت کو ذبح کرنے والا قصائی ہوتا ہے ۔آج کوئی بھی خاتون پیدائش کے وقت ہسپتال جاتی ہیں تو اسے نفسیاتی طور پر اتنا ہراساں کر دیا جاتا ہے کہ وہ آپریشن کروانے پر مجبور ہوجاتی ہیں چونکہ آپریشن کروانے میں اچھے خاصے پیسے مریض کی جیب سے نکلوائے جا سکتے ہیں اس لیے ڈرا دھمکا کر آپریشن کے لیے راضی کر لیا جاتا ہے ۔

عالمی طور پر آپریشن کروانا اچھا تصور نہیں کیا جاتا کیونکہ اس طرح زچہ وبچہ دونوں عمر بھر کے لیے کئی طرح کی بیماری اور مسائل میں مبتلا ہو جاتے ہیں- سائنسدانوں نے جدید تحقیق کے بعد بتایا کہ جو بچے آپریشن سے پیدا ہوتے ہیں ان کے پانچ سال کی عمر تک پہچنے سے پہلے ہی موٹاپا میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں- نارمل طریقے سے پیدا ہونے والے بچوں کی نسبت 50 فیصد زیادہ ہوتے ہیں اسکے علاوہ ان بچوں کو دمہ کی بیماری لاحق ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔
 

رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ماں کے آپریشن کے ذریعے بچہ پیدا کرنے کے نقصانات بتاتے ہوئے کہا کہ جو خواتین آپریشن کے ذریعے بچہ پیدا کرتی ہیں آئندہ ان میں اسقاط حمل ہونے اور بانجھ پن ہونے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس تحقیق میں یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کے سائنسدانوں نے دونوں طریقوں سے پیدا ہونے والے ہزاروں بچوں کو ان کی ماؤں کی صحت کا ریکارڈ حاصل کر کے اس کا تجزیہ کیا اور معالج کو دیا۔

عالمی ادارہ صحت نے آپریشن کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے کی پیدائش کو اسکے نقصان کے اثرات کے باعث زچگی کا نا پسندیدہ طریقہ قرار دیا اور 10 سے 15 فیصد سالانہ اسٹینڈرڈ قائم کی ہے۔

لاہور میں قائم پنجاب کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال سر گنگا رام میں ہر سال لگ بھگ ۲۵ ہزار بچوں کی پیدائش ہوتی ہے ۔ہسپتال کے اعداد وشمار کے مطابق ان میں سے ۵۰ فیصد بچوں کی پیدائش آپریشن کے ذریعے ہوتی ہے ۔ڈاکٹروں کے مطابق سی سیکشن محض اس صورت میں ہونی چاہیے جب ماں اور بچے کی جان کو خطرہ لاحق ہو کیوں کہ جب پیٹ کاٹ دیا جاتا ہے تو اس میں انفیکشن ہو سکتا ہے اور زخم جلدی نہیں بھرتا کبھی کبھی خون بھی نہیں رکتا اور کبھی پیٹ میں مستقل درد کی شکایت رہتی ہے ۔پہلا بچہ آپریشن سے ہونے کے بعد امکان بڑھ جاتا ہے کہ ہر بچہ آپریشن سے ہی ہو۔

آپریشن میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا ہے کیونکہ نارمل ڈیلیوری میں 10 ہزار کا خرچ ہوتا ہے لیکن اگر آپریشن کیا جائے تو اس پر 30 ہزار سے لیکر 1 لاکھ روپے تک بن جاتا ہے اس لیے بعض ڈاکٹر یہ کام کر جاتے ہیں۔

حکومت کو چاہیے کہ غیر ضروری آپریشن کے خلاف اقدامات اٹھانے چاہیے تاکہ خواتین کے ساتھ نا انصافی کا خاتمہ ہو سکے۔

Usage of Eggs

🌸🌿🌸🌿🌸🌿🌸🌿
🥚 *انڈے کے چھلکے نہیں بیکار*🥚

کیا آپ کے گھر میں بھی انڈے egg کے چھلکے بیکار سمجھ کر پھینک دئے جاتے ہیں لیکن کیا آپ کو پتا ہے انڈے کی سفیدی اور زردی کی طرح اس کے چھلکے بھی اپنے اندر بہت سے فائدے لئے ہوتے ہیں ۔لہذا آج کے بعد سے انڈے کے چھلکے ضائع کرنا چھوڑ دیں اور ان کے استعمال سے روزمرہ کے چھوٹے بڑے مائل منٹوں میں حل کریں

🥚 *انڈے کے چھلکوں کا استعمال*🥚
۱۔ کیلشیم سپلیمنٹ بنائیں
انڈے کے ایک چھلکے میں ۸۰۰ ملی گرام تک کیلشیم ہوتا ہے اس لئے اس کا استعمال دواؤں میں بھی کیا جاتا ہے
انڈے کے چھلکوں کی اطمینان بخش صفائی کے بعد انھیں پیس کر پاؤڈر بنا کر خالی کیپسول میں بھر کر رکھ لیں ۔اور کیلشیم سپلیمنٹ کے طور پر دن میں ایک دفعہ کیپسول کا استعمال کریں ۔

🥚 *ٹوتھ کلیینر بنائیں*🥚
دانتوں اور مسوڑھوں کی تکلیف ہو یا دانتوں کا میلا پن ،انڈوں کے چھلکوں میں موجود کیلشیم دانتوں کے جملہ امراض میں مفید ہے ۔انڈوں کے چھلکوں کے پاؤڈر میں ہم وزن سمندری نمک ملا کر رکھ لیں اور منجن کے طور پراس مرکب کو استعمال کریں ۔جس سے دانت سفید اور مضبوط ہو جائیں گے ۔

🥚 *پودوں کی نشوونما تیز کریں*🥚
پودوں میں مناسب کیلشیم کی مقدار نہ پہنچے تو وہ دیر سے بڑھتے ہیں یا پھر ان کی نشوونما بالکل رک جاتی ہے ،پودوں میں موجود کھاد اور مٹی کو مزید ذرخیز بنانے کے لئے انڈوں کے چھلکوں کوہاتھ سے توڑ کت مٹی کی نچلی تہہ میں دبا دیں ،ایسا کرنے سے پودے جلد نشونما پاتے ہیں ۔

🥚 *موم بتی بنائیں*🥚
موم بتی بنانے کے لئے انڈے کو جب استعمال کریں تو اس طرح اوپر سے احتیاط سے توڑیں کہ انڈے کا خول آدھے سے زیادہ ثابت رہے ۔ اب اس خالی چھلکے میں سوتی ستلی اور پگھلی موم ڈالیں اور جمنے کے لئے چھوڑ دیں ۔موم بتی تیار ہے جو س*مزید اچھی اچھی کہانیوں کے لئے اس نمبر پر رابطہ

Monday 6 January 2020

Formulas of science

*🔴 مرکب نام کا فارمولا 🔴*

سرکہ CH₃COOH
ایلومینیم کاربائڈ Al₄C₃
ایلومینیم کلورائد AlCl₃
ایلومینیم ہائڈرو آکسائیڈ اے (OH) ₃
امونیا NH₃
امونیم کاربونیٹ (NH₄) ₃CO₃
امونیم سائانائڈ NH₄CN
امونیم ہائیڈرو آکسائیڈ NH₄OH
امونیم نائٹریٹ NH₄NO₃
امونیم آکسالیٹ (NH₄) ₂C₂O₄
امونیم فاسفیٹ (NH₄) ₄PO₄
امونیم سلفیٹ (NH₄) ₄SO₄
بیکنگ سوڈا NaHCO₃
بیریم فلورائڈ BF₂
بیریم ہائیڈرو آکسائیڈ با (OH) ₂
بیریم فاسفیٹ با₃ (PO₄) ₂
بیریم سلفائڈ باس
بیرییلیم کلورائد بی سی ایل
بیرییلیم نائٹریٹ بی (NO₃) ₂
بورن ٹرائکلورائڈ BCl₃
کیلشیم ایسیٹیٹ Ca (C₂H₃O₂) ₂
کیلشیم برومائڈ CaBr₂
کیلشیم کاربونیٹ (چاک ، موتی) CaCO₃
کیلشیم کلورائد CaCl₂
کیلشیم ہائیڈروجن کاربونیٹ Ca (HCO₃) ₂
کیلشیم ہائیڈرو آکسائیڈ Ca (OH) ₂
کیلشیم آئوڈائڈ CaI₂
کیلشیم نائٹریڈ Ca₃N₂
کیلشیم آکسائڈ CaO
کیلشیم فاسفیٹ Ca₃ (PO₄) ₂
کیلشیم سلفائڈ سی اے ایس
کاربن ڈائی آکسائیڈ CO₂
کاربن ڈاسلفائیڈ CS₂
کاربن مونو آکسائیڈ CO
کاربن tetrachloride CCl₄
کاربنک ایسڈ H₂CO₃
سیزیم آکسائڈ Cs₂O
سیزیم سلفائڈ Cs₂S
کلورین کل₂
کلورین ٹریفلوورائڈ ClF₃
کرومیم (III) ہائیڈرو آکسائیڈ CR (OH) ₃
کرومیم (III) نائٹریٹ CR (NO₂) ₃
کرومیم (III) نائٹریٹ CR (NO₂) ₃
کوبالٹ (II) ہائیڈرو آکسائیڈ Ch (OH) ₂
کاپر (I) ایسیٹیٹ CUC₂H₃O₂
کاپر (I) آکسائڈ Cu₂O
کاپر (I) سلفائڈ کیوس
کاپر (II) کاربونیٹ CUCO₃
کاپر (II) ہائیڈرو آکسائیڈ کیو (OH) ₂
کاپر (II) آئوڈائڈ CUI₂
کاپر (II) نائٹریٹ کیو (NO₂) ₂
کاپر (II) آکسائڈ CUO
کاپر (II) فاسفیٹ کیو (PO₄) ₂
کاپر (II) سلفیٹ CUSO₄
کاپر (II) سلفائڈ صارفین
فیرک آکسائڈ Fe₂O₃
فیریک سلفیٹ فی (SO₄) ₃
فارمیڈ ایسڈ HCOOH
ہائیڈروکلورک ایسڈ ایچ سی ایل
ہائڈروکینک ایسڈ ایچ سی این
ہائیڈرو فلورک ایسڈ ایچ ایف
ہائیڈروجن پیرو آکسائیڈ HOOH یا H₂O₂
ہائیڈرو برومک ایسڈ H₂Se
ہائیڈروکسی ایسڈ (پانی) H₂O
آئوڈین I₂
آئوڈین ڈائی آکسائیڈ IO₂
آئرن (II) ہائیڈرو آکسائیڈ فی (OH) ₂
آئرن (II) سلفیٹ FeSO₄
آئرن (III) ایسیٹیٹ فی (C₂H₃O₂) ₃
آئرن (III) کاربونیٹ فی (CO₃) ₃
آئرن (III) کاربونیٹ فی (CO₃) ₃
آئرن (III) کلورائد FeCl₃
آئرن (III) سائینائیڈ فی (CN) ₃
آئرن (III) ہائیڈرو آکسائیڈ فی (OH) ₃
آئرن (III) نائٹریٹ فی (NO₃) ₃
آئرن (III) نائٹرائڈ دلدل
آئرن (III) آکسائڈ (hematite) Fe₂O₃
آئرن (III) فاسفیٹ FePO₄
آئرن (III) سلفیٹ فی (SO₄) ₃
لیڈ (II) کاربونیٹ PbCO₃
لیڈ (II) ہائڈرو آکسائیڈ Pb (OH) ₂
سیسہ (II) نائٹریٹ Pb (NO₃) ₂
سیسہ (دوم) آکسائڈ پی بی او
سیسہ (II) فاسفیٹ Pb₃ (PO₄) ₂
لیڈ (II) سلفیٹ PbSO₄
لیڈ (III) کرومیٹ PbCrO₄
لیڈ (IV) آکسائڈ PbO₂
لتیم کاربونیٹ Li₂CO₃
لتیم سائناڈ LiCN
لتیم فلورائڈ لیف
لتیم ہائیڈرائڈ لیہ
لتیم ہائیڈروجن سلفیٹ LiHSO₄
لتیم ہائیڈرو آکسائیڈ لی او ایچ
لتیم آکسائڈ Li₂O
میگنیشیم سائانائڈ ملیگرام (سی این) ₂
میگنیشیم ہائیڈروجن کاربونیٹ ملیگرام (HCO₃) ₂
میگنیشیم ہائیڈرو آکسائیڈ (میگنیشیا دودھ) مگ (او ایچ) ₂
میگنیشیم نائٹریٹ ملیگرام (NO₃) ₂
میگنیشیم پرمنگیٹ ملیگرام (MnO₄) ₂
میگنیشیم فاسفیٹ Mg₃ (PO₄) ₂
میگنیشیم سلفیٹ MgSO₄
میگنیشیم سلفائڈ ایم جی ایس
مرکری (I) برومائڈ Hg₂Br₂
مرکری (II) آکسائڈ Hgo
مرکری (دوم) فلورائڈ HgF₂
نائٹرک ایسڈ HNO₃
نائٹروجن N₂
نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ NO₂
نائٹروجن مونو آکسائیڈ NO₂
نائٹروس ایسڈ HNO₂
آکسیجن O₂
اوزون او
پرکلورک ایسڈ HClO₄
Permanganic ایسڈ HMnO₄
فاسفورک ایسڈ H₃PO₄
فاسفورس ایسڈ H₃PO₃
پلاسٹر آف پیرس CaSO₄ ₂ 2H₂O
پوٹاشیم کاربونیٹ (پوٹاش) K₂CO₃
پوٹاشیم کلورائد کے سی ایل
پوٹاشیم کرومیٹ K₂CrO₄
پوٹاشیم ہائیڈروجن فاسفیٹ K₂HPO₄
پوٹاشیم ہائیڈروجن سلفیٹ KHSO₄
پوٹاشیم ہائیڈرو آکسائیڈ KOH
پوٹاشیم نائٹریڈ K₃N
پوٹاشیم پرمنگیٹ KMnO₄
پوٹاشیم سلفیٹ K₂SO₄

Information about Pakistan

معلوماتی دُنیا* 89


*پیارا پَاکِســــــــــــتان*


*پاکستان کے بارے میں اہم معلومات*


🇵🇰 *پاکستان کا نام جنوری 1933 میں چوہدری رحمت علی گُجّر نے تجویز کیا تھا.*

*🇵🇰 پاکستان کے قیام کا اعلان 3 جون 1947 کو ہوا تھا.*

*🇵🇰 پاکستان اقوامِ متحدہ کا رکن 30 ستمبر 1947 کو بنا تھا.*

*🇵🇰 پاکستان کا پہلا سِکّہ 3 جون 1948 کو جاری ہوا تھا.*

🇵🇰 *پاکستان کا پہلا ڈاک ٹکٹ 9 جولائی 1948 کو جاری ہوا تھا.*

🇵🇰 *اِسلام آباد کو پاکستان کا دارالحکومت 1960 میں بنایا گیا تھا.*

🇵🇰 *پاکستان کا پہلا ٹی وی سٹیشن 24 نومبر 1964 کو قائم ہوا.*

🇵🇰 *پاکستان رَیڈ کراس سِوسائٹی کا نام بدل کر 1974 میں ہِلالِ اَحمر رکھا گیا.*

🇵🇰 *پاکستان نے 28 مئی 1998 کو چاغی بلوچستان کے مقام پر چھے ایٹمی دھماکے کئے.*

🇵🇰 *پاکستان کا جھنڈےکا نمونہ قائدِ اعظم نے بنایا۔* ​

🇵🇰 *پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں موسم کی نوعیت بدلتی رہتی ہے، ​یہاں چاروں موسموں کا لطف لیا جا سکتا ہے ۔ اگر گرمی کی حِدت 55 ڈگری تک جاتی ہے تو سردی کی شدت 22 منفی تک ہو جاتی ہے.*

🇵🇰 *ہمارے پاس ضلع جہلم میں دنیا کی سب سے بڑی نمک کی کان ہے جو تقریبا 20 کلو میٹر تک پھیلی ہوئی ہے، اور یہ نمک بھی خالص ترین نمک ہے، کھیوڑہ کے نام سے یہ جگہ دنیا بھر میں جانی پہچانی جاتی ہے.*

🇵🇰 *جدید ترین جائزے کے مطابق ہمارے پیارے صوبہ بلوچستان میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں.*

🇵🇰 *ہماری سرزمین سے چونے کا پتھر جو سیمنٹ بنانے کے کام آتا ہے ۔سب سے زیادہ نکلتا ہے، اس سے بننے والا سیمنٹ کسی بھی طرح معیار میں کم نہیں.*

🇵🇰 *ہمارے صوبے بلوچستان کے جنگلات میں صنوبر اور چیڑ کے درختوں کی ایسی اقسام ہیں جو دنیا میں اور کہیں نہی مِلتیں.*

🇵🇰 *مارکو پولو نامی بھیڑ صرف پاکستان کے شمالی علاقوں میں ملتی ہے.*

🇵🇰 *انتہائی خوبصورت پرندہ تلور صرف صحرائے بلوچستان میں ملتا ہے۔*

🇵🇰 *سنگ چُور نامی دنیا کا سب سے زیادہ زہریلا سانپ صرف پاکستان میں ہی پایا جاتا ہے ۔*

🇵🇰 *دنیا میں سب سے میٹھے اور لذیذ آم شجاع آباد پاکستان کے مانے جاتے ہیں۔*

🇵🇰 *دنیا کا سب سے اعلیٰ نہری نظام صرف پاکستان کا ہے ۔*

🇵🇰 *دنیا کی سب سے بڑی مصنوعی جھیل تربیلا جھیل ہے ۔*

🇵🇰 *پنکھوں کی سب سے بڑی صنعت ہمارے شہروں گوجرانوالہ اور گجرات ہے ۔*

🇵🇰 *لکڑی کے مشہور و معروف فرنیچر کیلئے ہمارا شہر چنیوٹ مشہور ہے.*

🇵🇰 *دنیا کا سب سے بڑا قبرستان ٹھٹھہ میں ہے ۔*

🇵🇰 *دنیا کا سب سے انوکھا منفرد اور دلچسپ نام کا شہر دوڑ بھی پاکستان کے صوبہء سندھ میں واقع ہے.*

🇵🇰 *دنیا میں کھیل کود کے سامان کی سب سے بڑی صنعت سیالکوٹ میں ہے.*

🇵🇰 *دنیا کی چوڑیوں کی سب سے بڑی صنعت پاکستان کے شہر حیدرآباد میں ہے.*

🇵🇰 *موہنجو داڑو کی کھدائی سے حاصل ہونے والی تختیوں کی تحریر آج تک پڑھی نہیں جا سکیں ۔*
​جبکہ اور جتنی بھی تہذیبیں دریافت ہوئیں انکی تحریریں پڑھی گئیں ۔ ​

🇵🇰 *ایدھی ایمبولینس سروس دنیا کی انفرادی ایمبولینس سروس ہے جو​ 600 ایمبولینس گاڑیوں پر مشتمل ہے ۔*

🇵🇰 *دنیا کا سب سے بڑا فٹبال سیالکوٹ میں بنایا گیا 2002 میں اسکا قطر 4 میٹر تھا ۔*

🇵🇰 *دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی K2 بھی پاکستان میں واقع ہے۔*

🇵🇰 *دنیا کی سو میں سے چالیس بلند ترین چوٹیاں Concordia کے مقام پر پاکستان میں واقع ہیں جنکو چاند پر سے بھی دیکھا جا سکتا یے۔*

🇵🇰 *دنیا کے تین بلند ترین پہاڑی سلسلے ہمالیہ , قراقرم اور ہندوکش بھی پاکستان میں ملتے ہیں۔*

🇵🇰 *دنیا میں گہرے پانی کی سب سے بڑی اور اہم بندرگاہ گوادر بھی پاکستان میں واقع ہے۔*

🇵🇰 *ڈائنوسار کا مکمل اور قدیم ترین ڈھانچہ بھی پاکستان میں چکوال کے علاقے سے دریافت ہوا۔*

🇵🇰 *دنیا کی بلند ترین شاہراہ شاہراہِ قراقرم بھی پاکستان میں واقع ہے۔*

*🇵🇰دنیا میں دوسری بلند ترین سطع مرتفع دیوسائی بھی پاکستان میں واقع ہے۔*

*🇵🇰 پاکستان کے سندھ طاس ڈیلٹا پنجاب کا خطہ دنیا کے ذرخیز ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔*

*🇵🇰 اسلامی ممالک میں نمبر ایک اور دنیا میں چھٹی سب سے بڑی فوجی طاقت بھی پاکستان کی ہے۔*

*🇵🇰پاکستان پاٸندہ باد🇵🇰

Pakistan National Information

پہلا ملٹری ایوارڈ (نشانِ حیدر)
دوسرا فوجی ایوارڈ (ہلالِ جرات)
تیسرا ملٹری ایوارڈ (ستارِ جرات)
پاک بھارت بارڈر (ریڈ کلف) (1610 کلومیٹر)
پاک افغان بارڈر (دوران لائن) (2252 کلومیٹر)
پاک چین بارڈر (چین لائن) (600 کلومیٹر)
پاک ایران بارڈر (800 کلومیٹر)
سب سے بڑا سول ایوارڈ (نشانِ پاکستان)
سینیٹ میں نشستیں (104)
قومی اسمبلی میں نشستیں (342)
مشرقی پاکستان کی علیحدگی (16۔ دسمبر دسمبر 1971)
دنیا کا سب سے طویل دریا (دریائے نیل)
دنیا کا سب سے گہرا دریا (ایمیزون)
سوات (بارہ ای راستی) کا آپریشن سن 2009 میں شروع ہوا تھا
اس آپریشن میں سوات کو ہلالِ ایسر ملا
تربیلا ڈیم (دریائے سندھ پر صوابی میں)
منگلا ڈیم (دریائے جہلم پر میر پور آزادکشمیر میں)
وارسک ڈیم (ورسک میں ، دریائے کابل پر)
ترانے میں الفاظ کی تعداد = 50
ترانے میں لائنوں کی تعداد = 15
کی گئی ترمیموں کی تعداد = 18
ایک ڈویژن میں فوجیوں کی تعداد 12000 سے 20،000 ہے
بریگیڈ میں فوجیوں کی تعداد 4000 سے 5000 ہے
پریمداس سری لنکا کے سابق صدر ہیں
بھارت نے پرتھوی کے نام سے اپنا پہلا میزائل لانچ کیا
پاکستان میں خواندگی کی شرح 57٪ ہے
چناب اور جہلم کشمیر سے بہہ رہے ہیں۔
ترچمیر ہندوکاش کی بلند ترین چوٹی ہے۔
1973 کے آئین میں پہلی بار ایک دو طرفہ مقننہ تجویز کیا گیا تھا۔
پاک بھارت سرحد کی لمبائی 1،610 کلومیٹر ہے۔
پاک ایران سرحد کی لمبائی 805 کلومیٹر ہے
پاک چین سرحد کی لمبائی 595 کلومیٹر ہے۔
پاک افغان سرحد کی لمبائی 2052 کلومیٹر یا 1300 میل ہے۔
دریائے کابل پر ورسک ڈیم ہے۔
دریائے کرنگ پر راول ڈیم ہے۔
خان پور ڈیم دریائے ہارو پر ہے۔
ٹنڈہ ڈیم کے پی کے میں ہے۔
تربیلا ڈیم 1969 میں مکمل ہوا تھا۔
سندھ کی لمبائی 2900 کلومیٹر ہے۔
سندھ کا ماخذ گلگت میں منصورور جھیل ہے۔
مزتاگ پاس گلگت یارقند (چین) کو جوڑتا ہے۔
خانکم پاس چترال واخان (افغانستان) سے ملتا ہے
شندور پاس چترال اور گلگت کو ملاتا ہے۔
خیبر پاس پشاور ، کابل سے ملتا ہے کلک پاس گلگت چین کو ملاتا ہے۔
بولان پاس کوئٹہ - افغانستان کو جوڑتا ہے۔
توچی پاس کنیکٹ پاک: -چین۔
سلک روٹ کی لمبائی (کوراکرم روٹ) 965 ہے....

Mathematics Formulation

*Whatsapp ke Duniya me pahli baar kaam ka msg*.

1. (α+в)²= α²+2αв+в²
2. (α+в)²= (α-в)²+4αв
3. (α-в)²= α²-2αв+в²
4. (α-в)²= (α+в)²-4αв
5. α² + в²= (α+в)² - 2αв.
6. α² + в²= (α-в)² + 2αв.
7. α²-в² =(α + в)(α - в)
8. 2(α² + в²) = (α+ в)² + (α - в)²
9. 4αв = (α + в)² -(α-в)²
10. αв ={(α+в)/2}²-{(α-в)/2}²
11. (α + в + ¢)² = α² + в² + ¢² + 2(αв + в¢ + ¢α)
12. (α + в)³ = α³ + 3α²в + 3αв² + в³
13. (α + в)³ = α³ + в³ + 3αв(α + в)
14. (α-в)³=α³-3α²в+3αв²-в³
15. α³ + в³ = (α + в) (α² -αв + в²)
16. α³ + в³ = (α+ в)³ -3αв(α+ в)
17. α³ -в³ = (α -в) (α² + αв + в²)
18. α³ -в³ = (α-в)³ + 3αв(α-в)
👇👇👇👇9th,10th,11th,12th.
» B. A. — Bachelor of Arts.
» M. A. — Master of Arts. »B.tech - Bachelor of Technology
» B. Sc. — Bachelor of Science
» M. Sc. — Master of Science
» B. Sc. Ag. — Bachelor of Science in Agriculture
» M. Sc. Ag. — Master of Science in Agriculture
» M. B. B. S. — Bachelor of Medicine and Bachelor of Surgery
» B.A.M.S- Bachelor of Ayurved Medicine and surgery
» M. D. — Doctor of Medicine
» M. S. — Master of Surgery
» Ph. D. / D. Phil. — Doctor of Philosophy (Arts & Science)
» D. Litt./Lit. — Doctor of Literature / Doctor of Letters
» D. Sc. — Doctor of Science
» B. Com. — Bachelor of Commerce
» M. Com. — Master of Commerce
» Dr. — Doctor
» B. P. — Blood Pressure
» Mr. — Mister
» Mrs. — Mistress
» M.S. — miss (used for female married & unmarried)
» Miss — used before unmarried girls)
» M. P. — Member of Parliament
» M. L. A. — Member of Legislative Assembly
» M. L. C. — Member of Legislative Council
» P. M. — Prime Minister
» C. M. — Chief Minister
» C-in-C — Commander-In-Chief
» L. D. C. — Lower Division Clerk
» U. D. C. — Upper Division Clerk
» Lt. Gov. — Lieutenant Governor
» D. M. — District Magistrate
» V. I. P. — Very Important Person
» I. T. O. — Income Tax Officer
» C. I. D. — Criminal Investigation Department
» C/o — Care of
» S/o — Son of
» C. B. I. — Central Bureau of Investigation
» G. P. O. — General Post Office
» H. Q. — Head Quarters
» E. O. E. — Errors and Omissions Excepted
» Kg. — Kilogram
» KW. — Kilowatts
👉Gm. — Gram
👉Km. — Kilometer
👉Ltd. — Limited
👉M. P. H. — Miles Per Hour
👉KM. P. H. — Kilometre Per Hour
👉P. T. O. — Please Turn Over
👉P. W. D. — Public Works Department
👉C. P. W. D. — Central Public Works Department
👉Y. S. D. — United States of Sanjer pur
👉P. K. — United Kingdom (Pakistan)
👉U. N. O. — United Nations Organization
👉W. H. O. — World Health Organization
👉B. B. C. — British Broadcasting Corporation
👉B. C. — Before Christ
👉A. C. — Air Conditioned
👉I. G. — Inspector General (of Police)
👉D. I. G. — Deputy Inspector General (of Police)
👉S. S. P. — Senior Superintendent of Police
👉D. S. P. — Deputy Superintendent of Police
👉S. D. M. — Sub-Divisional Magistrate
👉S. M. — Station Master
👉A. S. M. — Assistant Station Master
👉V. C. — Vice-Chancellor
👉A. G. — Accountant General
👉C. R. — Confidential Report
👉P. A. S. — pakistan Administrative Service
👉P. P. S. — Pakista Police Service
👉P. F. S. — P Foreign Service or Pakistan Forest Service
👉Pakistan. R. S. — Pakistan Revenue Service
👉P. C. S. — Provincial Civil Service
👉M. E. S. — Military Engineering Service
☀Full Form Of Some technical Words
» VIRUS - Vital Information Resource Under Seized.
» 3G -3rd Generation.
» GSM - Global System for Mobile Communication.
» CDMA - Code Division Multiple Access.
» UMTS - Universal Mobile Telecommunication System.
» SIM - Subscriber Identity Module .
» AVI = Audio Video Interleave
» RTS = Real Time Streaming
» SIS = Symbian
OS Installer File
» AMR = Adaptive Multi-Rate Codec
» JAD = Java Application Descriptor
» JAR = Java Archive
» JAD = Java Application Descriptor
» 3GPP = 3rd Generation Partnership Project
» 3GP = 3rd Generation Project
» MP3 = MPEG player-3
» MP4 = MPEG-4 video file
» AAC = Advanced Audio Coding
» GIF= Graphic Interchangeable Format
» JPEG = Joint Photographic Expert Group
» BMP = Bitmap
» SWF = Shock Wave Flash
» WMV = Windows Media Video
» WMA = Windows Media Audio
» WAV = Waveform Audio
» PNG = Portable Network Graphics
» DOC =Document (Microsoft Corporation)
» PDF = Portable Document Format
» M3G = Mobile 3D Graphics
» M4A = MPEG-4 Audio File
» NTH = Nokia Theme (series 40)
» THM = Themes (Sony Ericsson)
» MMF =Synthetic Music Mobile Application File
» NRT = Nokia Ringtone
» XMF = Extensible Music File
» WBMP = Wireless Bitmap Image
» DVX = DivX Video
» HTML = Hyper Text Markup Language
» WML =Wireless Markup Language
» CD -Compact Disk.
» DVD - Digital Versatile Disk.
» CRT - Cathode Ray Tube.
» DAT - Digital Audio Tape.
» DOS - Disk Operating System.
» GUI -Graphical
User Interface.
» HTTP - Hyper Text Transfer Protocol.
» IP - Internet Protocol.
» ISP - Internet Service Provider.
» TCP - Transmission Control Protocol.
» UPS - Uninterruptible Power Supply.
» HSDPA -High Speed Downlink Packet Access.
» EDGE - Enhanced Data Rate for Evolution.
» GSM- [Global System for Mobile Communication]
» VHF - Very High Frequency.
» UHF - Ultra HighFrequency.
» GPRS - General Packet Radio Service.
» WAP - Wireless Application Protocol.
» TCP - Transmission Control Protocol.
» ARPANET - Advanced Research Project Agency Network.
» IBM - International Business Machines.
» HP - Hewlett Packard.
» AM/FM - Amplitude/ Frequency Modulation*.

غم کا دیمک (ایک سچی کتھا

غم کا دیمک (ایک سچی کتھا


*🌧بارش گذشتہ* ایک گھنٹے سے مسلسل برس رہی تھی۔ میں اس دوران بادلوں پر نظریں ٹکائے بارش میں بھیگتا رہا۔ پانی کی بوندیں میرے چہرے سے آ ٹکراتی اور پھر اپنے اپنے راستے بناتی جسم میں ہی جذب ہوئی جاتیں۔ میرے سامنے سڑک ایک تالاب کی شکل اختیار کر چکی تھی۔ آسمان سے چھاجوں برستے پانی سے اس تالاب میں ہزاروں محرابیں ایک پل میں رونما ہوتیں اور اگلے ہی لمحے ڈھے جاتیں۔ میں ان محرابوں میں اپنی حصے کی کہانی ڈھونڈ رہا تھا۔ اپنے چہرے پر پڑنے والی بوندوں سے کوئی افسانہ تخلیق کرنا چاہتا تھا۔
مجھے ایک مقابلے کے لیے افسانہ لکھنا تھا۔ ایک کہانی تراشنی تھی۔ اور اس کام کے لیے ہمیشہ بارش میرے لیے نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں رہی۔ تخلیقی عمل کے دوران بارش کی پہلی بوچھاڑ ہی امکانات کے نئے جہانوں سے روشناس کروا دیتی۔ چھما چھم برسنے والی بوندوں کی موسیقی دل کے جلترنگ بجا دیا کرتی۔ لیکن آج یہ موسیقی بہت ہی بے ہنگم معلوم ہوتی تھی۔ یہ بے ہنگم شور، بنتی بگڑتی محرابوں کا منظر اور چہرے پر پڑتی بوندوں کی چوٹ۔۔۔سب مل کر بھی میرے اندر کے کہانی کار کو جگانے سے قاصر تھے۔
"کہیں ایسا تو نہیں کہ غم نے میری تخلیقی صلاحیتوں کو گھن کی طرح چاٹ لیا ہو؟؟؟"۔۔۔۔ میرا دل دھڑکا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بارش آہستہ آہستہ تھمنے لگی۔ گہرے سیاہ بادل پہلے بھورے پھر سفید ہوئے اور آہستہ آہستہ چھٹ گئے۔ یہاں تک کہ سفید ٹکڑیوں کی اوٹ سے سورج کی کرنیں آئیں، چہرے سے ٹکرائیں اور چوٹ کی جگہ تمازت نے لے لی۔
میں مایوس ہو کر اٹھا۔ میرے ذہن میں کسی کہانی کا کوئی خاکہ نا آ سکا۔ باپ کی حادثاتی وفات کے غم نے میرے تخیل کو ختم کر دیا تھا۔
کبھی وقت تھا کہ پانیوں پر بنتی ہر محراب سے کئی کہانیاں جنم لیتیں۔ بھلے انہیں کاغذ پر منتقل کر پاتا یا نہیں لیکن چہرے پر برستی ہر بوند کوئی نہ کوئی اچھوتا خیال ضرور لے کر آتی۔ مگر آج۔۔۔۔۔۔۔۔نہ جانے کیا ہوا تھا۔ میں چاہ کر بھی کوئی افسانہ کوئی کہانی تخلیق نہ کر سکا۔
سچ ہے۔۔۔
"غم انسان کو دیمک کی طرح چاٹ لیتا ہے"
یہ جملہ پہلی بوند کی مانند میرے تخیل سے ٹکرایا۔ اور ایک بار پھر سے بارش برسنے لگی۔ آنسوؤں کی بارش۔۔۔ پلکوں پر محرابیں بنتی بگڑتی رہیں۔ اور بوندوں کی چوٹ چہرے پر نہیں اندر ہی اندر کہیں دل پر لگتی رہی۔
"تو کیا اب میرے اندر کا لکھاری مر چکا؟؟؟"
"نہیں۔۔۔۔"
سوال اور جواب کی گونج ایک ہی وقت میں میرے دل میں یوں گونجی کہ پورا جسم دہل کر رہ گیا۔ شعور کے کسی نہاں خانے سے والد محترم کی جانب سے کی گئی نصیحت آمیز گفتگو سماعت سے ٹکرا رہی تھی۔۔۔
"بیٹا غم اور زندگی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ لیکن غم کو کبھی خود پر اتنا حاوی نہ ہونے دینا۔ اپنے عزم کو ہمیشہ خود پر طاری ہونے والے غم سے بلند رکھنا۔ یاد رکھو۔۔۔ تم عام سا جوتا پہن کر بھی دشوار ترین راستے پر چل سکتے ہو۔ لیکن اسی راستے کا کوئی کنکر تمہارے جوتے میں آ گھسے تو اچھے سے اچھا جوتا پہن کر کسی ہموار ترین راستے پر بھی نہیں چل سکتے۔ یوں سمجھ لو کہ راستہ غم کی راہ ہے تو مضبوط چال تمہارا عزم۔۔۔ زندگی گزارنے کے لیے غم کی راہ پر چلنا پڑے تو خیال رکھنا اس کا کوئی کنکر تمہارے عزم کے راستے میں نہ آنے پائے"
ایک ایک لفظ کے ساتھ میرے ذہن کی گرہیں کھلتی جا رہی تھیں۔ امید کے دیپ نئی روشنی دکھا رہے تھے۔
"ٹھیک ہے مجھے اپنے غم پر حاوی ہونا ہے۔ اس دیمک کو ختم کرنا ہے۔ لیکن شروعات کہاں سے ہو؟"
میں نے جیسے خودکلامی میں سوال کیا۔
جواب ایک گونج کی صورت تھا۔۔۔
"شروعات بھی وہیں سے ہو گی جہاں پہ اختتام ہوا۔ راکھ کے ڈھیر میں پڑی ایک چنگاری الاؤ کو نئے سرے سے جلانے کے لیے کافی ہے۔ کہانی نہیں ملتی نہ سہی۔۔۔ تم اپنے ان منتشر خیالات کو ہی الفاظ کا جامہ پہنانا شروع کر دو۔ کہانی خودبخود بنتی جائے گی۔"
خیال آتے ہی قلم حرکت میں آیا۔ حرف لفظوں میں اور لفظ سطروں میں ڈھلتے گئے۔ اور یہ کہانی تخلیق ہو گئی۔ یہ سچ ہے کہ غم کا دیمک انسان کو اندر ہی اندر ختم کر دیتا ہے لیکن اس کی راہ روکنے کے لیے امید کی دوا بھی کہیں "اندر" سے ہی دستیاب ہوتی ہے۔ کیونکہ گھُن خواہ کتنا ہی گہرا کیوں نا ہو اسے بھرنے کے لیے بالآخر لکڑی ہی کام آتی ہے


_*مزید دلچسپی سے بھرپور معلوماتی پوسٹس کیلیے فیسبک پیج کو لائک کریں نام اردو میں لکھ کے سرچ کریں👇🏻*_

دلچسپ معلومات بائے سراج جوئیہ

Sunday 5 January 2020

تاریخِ حکمرانانِ ھندوستان

*=(تاریخِ حکمرانانِ ھندوستان)=*

*غوری سلطنت سے نریندر مودی تک*


*غوری سلطنت*

1 = 1193 محمد غوری
2 = 1206 قطب الدین ایبک
3 = 1210 آرام شاہ
4 = 1211 التتمش
5 = 1236 ركن الدين فیروز شاہ
6 = 1236 رضیہ سلطان
7 = 1240 معیزالدین بہرام شاہ
8 = 1242 الہ دين مسعود شاہ
9 = 1246 ناصرالدين محمود
10 = 1266 غیاث الدین بلبن
11 = 1286 رنگ كھشرو
12 = 1287 مذدن كےكباد
13 = 1290 شمس الدین كےمرس
*غوری سلطنت اختتام*
(دور حکومت -97 سال تقریبا)

 *خلجي سلطنت*

1 = 1290 جلال الدین فیروز خلجی
2 = 1292 الہ دین خلجی
4 = 1316 شھاب الدین عمر شاہ
5 = 1316 قطب الدین مبارک شاہ
6 = 1320 ناصر الدین خسرو شاہ
*خلجی سلطنت اختتام*
(دور حکومت -30 سال تقریبا)

 *تغلق سلطنت*

1 = 1320 غیاث الدین تغلق (اول)
2 = 1325 محمد بن تغلق (دوم)
3 = 1351 فیروز شاہ تغلق
4 = 1388 غیاث الدین تغلق (دوم)
5 = 1389 ابوبکر شاہ
6 = 1389 محمد تغلق (سوم)
7 = 1394 الیگزینڈر شاہ (اول)
8 = 1394 ناصر الدین شاہ (دوم)
9 = 1395 نصرت شاہ
10 = 1399 ناصرالدين محمدشاہ (دوم)
11 = 1413 دولت شاه
*تغلق سلطنت اختتام*
(دور حکومت -94 سال تقریبا)

 *سعید سلطنت*

1 = 1414 كھجر خان
2 = 1421 معیزالدین مبارک شاہ (دوم)
3 = 1434 محمد شاہ(چہارم)
4 = 1445 الہ دين عالم شاہ
*سعید سلطنت اختتام*
(دور حکومت -37 سال تقریبا)

*لودھی سلطنت*

1 = 1451 بهلول لودھی
2 = 1489 الیگزینڈر لودھی (دوم)
3 = 1517 ابراہیم لودھی
*لودھی سلطنت اختتام*
(دور حکومت -75 سال تقریبا)
*مغلیہ سلطنت*

1 = 1526 ظہیرالدين بابر
2 = 1530 ہمایوں
*مغلیہ سلطنت اختتام*


*سوري سلطنت*

1 = 1539 شیر شاہ سوری
2 = 1545 اسلام شاہ سوری
3 = 1552 محمود شاہ سوری
4 = 1553 ابراہیم سوری
5 = 1554 پرویز شاہ سوری
6 = 1554 مبارک خان سوری
7 = 1555 الیگزینڈر سوری
*سوری سلطنت اختتام*
(دور حکومت -16 سال تقریبا)

*مغلیہ سلطنت دوبارہ*

1 = 1555 همايوں(دوبارہ گدی نشین)
2 = 1556 جلال الدين اکبر
3 = 1605 جہانگیر سلیم
4 = 1628 شاہ جہاں
5 = 1659 اورنگزیب
6 = 1707 شاہ عالم (اول)
7 = 1712 بهادر شاہ
8 = 1713 پھاروكھشير
9 = 1719 ريپھد راجت
10 = 1719 ريپھد دولا
11 = 1719 نےكشييار
12 = 1719 محمود شاہ
13 = 1748 احمد شاہ
14 = 1754 عالمگیر
15 = 1759 شاہ عالم
16 = 1806 اکبر شاہ
17 = 1837 بہادر شاہ ظفر
*مغلیہ سلطنت اختتام*
(دور حکومت -315 سال تقریبا)

 *برطانوی راج*

1 = 1858 لارڈ كینگ
2 = 1862 لارڈ جیمز بروس یلگن
3 = 1864 لارڈ جهن لورےنش
4 = 1869 لارڈ رچارڈ میو
5 = 1872 لارڈ نورتھبك
6 = 1876 لارڈ ایڈورڈ لٹین
7 = 1880 لارڈ جيورج ریپن
8 = 1884 لارڈ ڈفرین
9 = 1888 لارڈ هنني لےسڈون
10 = 1894 لارڈ وکٹر بروس یلگن
11 = 1899 لارڈ جيورج كرجھن
12 = 1905 لارڈ گلبرٹ منٹو
13 = 1910 لارڈ چارلس هارڈج
14 = 1916 لارڈ فریڈرک سےلمسپھورڈ
15 = 1921 لارڈ ركس ايجےك رڈيگ
16 = 1926 لارڈ ایڈورڈ ارون
17 = 1931 لارڈ پھرمےن وےلگدن
18 = 1936 لارڈ اےلےكجد لنلتھگو
19 = 1943 لارڈ اركبالڈ وےوےل
20 = 1947 لارڈ ماؤنٹ بیٹن

*برطانوی سامراج کا اختتام*

*🇮🇳بھارت، وزرائے اعظم🇮🇳*

1 = 1947 جواہر لال نہرو
2 = 1964 گلزاری لال نندا
3 = 1964 لال بهادر شاستری
4 = 1966 گلزاری لال نندا
5 = 1966 اندرا گاندھی
6 = 1977 مرارجی ڈیسائی
7 = 1979 چرن سنگھ
8 = 1980 اندرا گاندھی
9 = 1984 راجیو گاندھی
10 = 1989 وشوناتھ پرتاپسه
11 = 1990 چندرشیکھر
12 = 1991 پيوينرسه راؤ
13 = 1992 اٹل بہاری واجپائی
14 = 1996 چڈيدے گوڑا
15 = 1997 ايل كےگجرال
16 = 1998 اٹل بہاری واجپائی
17 = 2004 منموھن سنگھ
18 = 2014 نریندر مودی

*764 سالوں تک مسلم بادشاھت ہونے کے باوجود بھی ہندو، ھندوستان میں باقی ہیں. مسلمان حکمرانوں نے کبھی بھی ان کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا*

اور ۔۔۔۔

*ھندوں کو اب تک 100 سال بھی نہیں ہوئے اور یہ مسلمانوں کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں*
ضروری گزارش!!
 یہ معلومات طلباءاوراساتذہ
میں عام کریں۔
جزاکم اللّه خیراً کثیرا

اس پوسٹ کو سکول کے بچوں کے ساتھ ضرور شئیر کریں
کیونکہ آجکل کے دور میں 90% لوگوں کو اس بارے میں کوئی علم نہیں ھے -

Lifestyle of a Human

Lifestyle of a Human,
```​كبھی آپ نے غور كيا؟​

​اِس حسابی عمل نے والله مجھے تو اتنا خوفزده كر ديا كه ميں رو پڑا۔​

يه صحيح هے كه آدمی كی عمر الله تعالی كے هاتھ ميں هے، پھر بھی ​يه فرض كر ليں كه آپ 60سال جيتے هيں۔​

ان 60 سال ميں اگر آپ يوميه 8گھنٹے سوتے هيں تو گويا آپ ​20 سال سونے ميں گزار ديتے هيں۔​

اگر آپ يوميه 8 گھنٹے كام كرتے هيں تو يه بھی 20 سال بنتے هيں۔ لہذا ​20 سال کام میں گزارتے ہیں۔​

​15 سال پر محيط آپ كا بچپن هے۔​

اگر آپ دن ميں دو مرتبه كھانا كھاتے هيں تو كم و بيش نصف گھنٹا صرف هوتا هے۔ يوں آپ كی عمر كے ​3 سال كھانے ميں صرف هوتے هيں۔​

كھانے پينے، سونے، كام كرنے اور بچپن كے يه سال ​مجموعی طور پر 58 سال بنتے هيں۔​
​​باقی بچے 2 سال۔​​

​اب سوال يه هے كه آپ عبادت كے ليے كتنا وقت مختص كرتے هيں؟؟؟!​

الله تعالی نے اگر آپ سے روزِ قيامت يه پوچھ ليا كه تم نے اپنی عمر كن كاموں ميں صرف کی تو آپ كا جواب كيا هوگا؟؟

100 فيصد صحيح بات۔
​قرآن مجيد كے كل صفحوں کی تعداد 600 يا 604 سے زائد نهيں۔ ٹھیک هے؟!​
يقين نہیں آيا تو جلدي سے قرآن مجيد كھول كر ديكھيں اور واپس آئيں۔
كيا آپ نے ديكھ ليا كه قرآن مجيد كے كل كتنے صفحے هيں۔
بہت اچھا! اب هم آگے بڑھتے هيں!!

​قرآن مجيد كے 600 صفحے 30 دن پر تقسيم كريں تو كتنے صفحے روز پڑھتے هيں؟​
پريشان مت هوں۔ بہت آسان حساب هے۔ 20=30/600 ​يعنی 20 صفحے روزانه۔​

هم روز 5 نمازيں پڑھتے هيں۔ 20 كو 5 پر تقسيم كريں۔
4=5/20، جی بالكل 4 صفحے۔
​اگر آپ هر نماز كے بعد 4 صفحے پڑھتے هيں تو آپ روز 20 صفحے كی تلاوت كرليتے هيں۔​

يوں ايک ماه ميں آپ كا تکمیلِ قرآن هو جائے گا اور آپ كو پته بھی نہيں چلے گا۔

​تھوڑا انتظار كريں!​
​پيغام ابھی ختم نهيں هوا!​
​ميں اِسے جلد مكمل كرتا هوں!​
​آخر تک پڑھيں!​
​تھوڑا سا باقی هے!​
اگر آپ يه پيغام اپنے تمام دوستوں كو ارسال كريں اور ديگر بہت سے لوگوں كو بھيجيں، وه آپ كی وجه سے ختمِ قرآن كريں تو كيا آپ جانتے هيں، آپ كو كتنا ثواب ملے گا؟!
جب بھی اُن ميں سے كسی كا ختمِ قرآن هوگا، آپ كے اعمال نامے ميں لكھا جائے گا۔ تو اِس سال آپ يه منافع بخش منصوبه كيوں نهيں شروع كرتے۔
​آپ ايسا كيوں نهيں كرتے كه لوگ آپ كی وجه سے قرآن مکمل كريں؟​
​كيا آپ ابھی بھی سوچ رهے هيں؟​

نيکی کی رهنمائی كرنے والا نيکی كرنے والے کی طرح هے۔
جو شخص الله كا قرب چاهتا هے، وه يه پيغام آگے ارسال كرے اور ان شاء الله كئی گنا ثواب پائے۔
آپ كو جب بھی گناه كرنے كا خيال آئے، يه تين آيتيں ذہن ميں لائيں:

​اَلَمْ يَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰهَ يَرٰي ’’كيا اس نے جانا نہیں كه بلاشبہ الله اسے ديكھ رها هے۔‘‘​

​وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ ’’اور جو اپنے رب كے سامنے كھڑے ہونے سے ڈر گيا، اس كے ليے دو جنتيں ہيں۔‘‘​

​وَ مَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًا ’’اور جو اللہ سے ڈرتا ہے تو وہ اس كے ليے (مشكلات سے) نكلنے كا راستہ بنا ديتا ہے۔‘‘​

اگر آپ كو يہ باتيں پسند آئی ہيں تو ان كو آگے ارسال كرنے سے پہلے واپس نہ جائيں۔
كيونكہ نيکی كی رہنمائی كرنے والا نيکی كرنے والے كی طرح ہے۔
​آپ مجھے عزيز ہيں، اس ليے ميں نے آپ كو يہ پيغام بھيجا۔​
آپ بھی اپنے اعزہ كو يہ پيغام بھيجنے ميں بخل سے كام نہ لیں```

Saturday 4 January 2020

جنگ کا خطرہ ` امریکہ ایران کشیدگی ۔۔ نشانہ کون ؟

    جنگ  کا  خطرہ   `امریکہ ایران کشیدگی ۔۔ نشانہ کون ؟؟

دنیا کی نظریں پھر پاکستان پر جم گئیں بہت جلد امریکہ پاکستان کو یہ پیغام بھیجنے والا ہے کہ وہ ایران کے خلاف بلوچستان میں امریکی فوج کو پناہ دے ورنہ پاکستان کو اس جنگ میں امریکہ کے خلاف سمجھا جائے گا۔

ایسا ہی ایک پیغام مشرف دور میں بھی آیا تھا کہ پاکستان افغانستان کے خلاف ہمارا ساتھ دے ورنہ پاکستان کو اس جنگ میں امریکہ کے خلاف سمجھا جائے گا

مشرف نے بنا کوئی بحث کیے بنا کوئی شرط رکھے امریکہ کو ویلکم کہا جس پر امریکہ پریشان ہوگیا کیونکہ امریکہ کا اصل حدف تو پاکستان تھا 
پھر کیا ہوا آپ سب کے سامنے ہے

گیم یہ تھی کہ پاکستان کبھی مانے گا نہیں اور ہم افغانستان کو چھوڑ کر پاکستان پر چڑھ دوڑیں گے

کیوں ایران کا سب سے بڑا دوست اور بزنس پاٹنر انڈیا بھی پوری طرح خاموش ہے ؟

جبکہ انڈیا 24 گھنٹے امریکہ کی چاپلوسی میرا مطلب TC کرتا رہتا ہے اور امریکہ کو اپنا آقا جانتا ہے
تو اس پورے سنیریو میں انڈیا کہاں کھڑا ہوگا ؟

کیوں سعودیہ بھی امریکی جنگی بیڑے کی ایران کی طرف پیش قدمی پر خاموش ہے 
جبکہ سعودیہ اور ایران خود ہی ایک دوسرے کے بڑے دشمن ہیں ؟
اس جنگ میں سعودیہ کہاں کھڑا ہوگا ؟

دوسری طرف اسرائیل امریکہ کو ایران کے ساتھ براہ راست جنگ کرنے سے باز کررہا ہے اور اسے سعودیہ کو ایران کے ساتھ لڑوانے کی تلقین کررہا ہے ؟

ایک بحث یہ بھی ہے کہ امریکہ و ایران جنگ کی صورت میں کس نے کہاں سے مورچہ سنبھالنا ہے ؟
سعودیہ براستہ عراق 
یا 
پاکستان براستہ بلوچستان

کیونکہ ایران کی بڑی اور محفوظ سرحدیں تو انہیں ملکوں سے ملی ہوئی ہیں

ایک بحث یہ بھی ہے کہ اس جنگ سے کس کا نقصان اور کس کا فائدہ ہوگا
یقینن جو امریکہ کے ساتھ کھڑا ہوگا اسی کو فائدہ ہوگا وہی خوب ڈالر کمائے گا
جیسا کہہ پاکستان 
امریکہ افغان جنگ میں پاکستان بھی اس سہولت سے بہت دیر تک فائدہ اٹھاتا رہا ہے اور اربوں ڈالر سالانہ بطور امداد لیتا رہا ہے

خیر ہم یہ بھی بھول رہے ہیں کہ جہاں پاکستان و عراق کی بڑی سرحدیں ایران کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں وہیں ترکی کی سرحد بھی ایران کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

یعنی کہانی میں ٹوسٹ

امریکہ اور ترکی بھی تو ایک دوسرے کے بڑے حریف مانے جاتے ہیں
تو کیا یہ شرینتر ترکی کے لیے رچایا جارہا ؟

کیونکہ 2023 میں ترکی پر لگی 100 سال کی تمام پابندیاں ختم ہونے والی ہیں 100 سال کی پابندیوں میں رہ کر ترکی نے جو ترقی کی وہ قابل تعریف ہے پابندیا ہٹ گئی تو ترکی کہاں پہنچ جائے گا ؟

اب یہ سوال بھی ڈٹ کر کھڑا ہے کہ اس لڑائی میں ترکی کہاں کھڑا ہوگا ؟

خیر واپس آجائیں

ترکی ابھی بہت دور ہے ترکی میں گھسنے کے لیے 50% ایران فتح کرنا ہوگا اور ایران کو فتح کرنے کے لیے پاکستان کو اس لڑائی میں شامل کرنا ہوگا اور پاکستان و ایران کی سرحد بلوچستان میں واقع ہے اور بلوچستان میں سی پیک بن رہا ہے !!
چین 
سی پیک کا نام لیتے ہی ہمارے ذہن میں چین آتا ہے کیونکہ چین کی مہربانی سے ہی تو سی پیک پروان چڑھ رہا ہے اب دنیا کچھ بھی کہے اس وقت دنیا کی معاشی سپر پاور تو چین ہی ہے اور متوقع سپر پاور بھی اور یہ بات امریکہ بہادر کو کہاں ہضم ہورہی ہے

تو اس کھینچا تانی میں چین کہاں کھڑا ہوگا چین تو ہرگز امریکہ کو بلوچستان میں قدم نہیں جمانے دے گا کیونکہ گوادر پورٹ پر چین اربوں روپیہ لگا چکا ہے اور بدقسمتی یہ کہ گوادر سے پانی کے راستے ایک 1 گھنٹے کی مسافت پر ایران کی سرحد ہے یعنی پورے بلوچستان میں ایران کے قریب سرحد گوادر ہے 
اور جنگ کے لیے نہایت مناسب جگہ بھی

یعنی اگر ایران و امریکہ جنگ ہوتی ہے امریکہ بلوچستان میں قدم رکھ لیتا ہے تو ہمارا سی پیک 30/40 سال کے لیے کھڈے لائن لگ جاتا ہے ۔
اب مجھے ایک مرد مجاہد جنرل حمید گل رح کی بات یاد رہی ہے انہوں نے مرنے سے پہلے کہا تھا کہ جس دن امریکہ ایران پر حملہ کرے گا اس دن آکر میری قبر پر پیشاب کردینا۔

میرے نزدیک آج بھی جنرل حمید گل کی بات زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ کا نشانہ افغانستان یا ایران نہیں پاکستان کی ترقی اور ایٹمی اثاثے ہیں جو امریکہ کے لیے پریشان کن ہیں۔

اور پچھلے دنوں سے تو تیل و گیس کے ذخائر کی خبریں بھی بہت گرم تھی پھر اچانک یہ کیا ہوا کہہ تیل کے ذخائر نہیں ملے کا اعلان کرنا پڑ گیا جبکہ 3 دن پہلے کی ہیڈلائن یہ تھی کہہ ڈرلنگ مکمل تیل کے ذخائر کی مقدار کو جانچنے کا عمل شروع ؟

1۔ ‏ایگزون موبیل کا ڈرلنگ کرنا
2۔ پریشر کِک کا ملنا
3۔ ڈرلنگ مکمل ہو جانا
4۔زخائر کی مقدار کو جانچنے کا عمل شروع ہو جانا
5۔ ڈرلنگ والی جگہ کو ایک دم پاک بحریہ کا سیکیورٹی حصار میں لے لینا
6۔ ڈرلنگ بند
7۔ امریکہ ایران ٹینشنز
8۔ ایرانی سرحد سے ڈرلنگ والی جگہ صرف تین سو کلومیٹر دور 
9۔ کُھلے سمندر کو علاقہ غیر قرار دے دینا 
10۔ پاک بحریہ کے چیف کا عمران خان سے ملنا

یقینن معاملہ سیکیورٹی رسک ہوگیا ہے 
ایران بھارت گٹھ جوڑ تو سب کے سامنے ہے اب امریکہ کیسے چاہے گا کہ پاکستان سے تیل نکل آئے کیونکہ اس خطے کی واحد ایٹمی طاقت پاکستان ہے اور اگر تیل بھی نکل آیا تو معاشی طاقت بھی ہم بن جائیں گے تو اس خطے پر پاکستان کی حکومت ہوگی اور امریکہ کا راستہ بند ہوجائے گا۔

تو قل ملا کر بات یہ ہے کہہ گھیرا پاکستان کے گرد ہی تنگ کیا جارہا ہے
آزمائیش کی گھڑی ہے پاکستانی قوم کے لیے اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہوجاو 
بس رہے نام اللہ کا 
#تحریر_مان🇵🇰
کم از کم پانچ گروپوں میں شیئر کر کہ وائرل کرنا آپکی اولین ذمہ داری ہے۔۔آپکو پاکستان کے لئے کچھ کرنا پڑے گا۔آپ پاکستان کی آرمی ہیں۔اس وقت پاکستان شدید مالی بحران کا شکار ہونے کے ساتھ بیرونی خطرات کا شکار بھی ہے۔
آئیں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کہ عہد کریں کہ مرتے دم تک پاکستان اور اس کے چاہنے والوں کے ساتھ مل کر لڑیں گے۔
پاکستان زندہ باد 🇵🇰

Ambit Finance"

  Ambit Finance" As of my last knowledge update in September 2021, "Ambit Finance" is not a widely recognized term or entity ...