Sunday 22 December 2019

میاں بیوی بستر پر لیٹے ہوئے سونے کی تیاری کر رہے تھے، اچانک بیوی بولی۔۔۔۔!

میاں بیوی بستر پر لیٹے ہوئے سونے کی تیاری کر رہے تھے، اچانک بیوی بولی۔۔۔۔!

[7:18 am, 11/12/2019] Tahir Shafiq: میاں بیوی بستر پر لیٹے ہوئے سونے کی تیاری کر رہے تھے، اچانک بیوی بولی۔۔۔۔!

بیوی: "جانو ! کیا تم میرے مرنے کے بعد دوسری شادی کر لو گے۔۔۔؟"

شوہر: "نہیں‌ شونا! تمہیں تو پتہ ہے کہ میں تم سے کتنا پیار کرتا ہوں۔ میں کبھی بھی دوسری شادی نہیں کرونگا۔۔۔!"

بیوی: "لیکن تم اتنی لمبی زندگی تنہا بھی تو نہیں‌ گزار سکتے، شادی تو تہمیں کرنا ہو گی۔۔۔!"

شوہر: (کروٹ بدلتے ہوئے) "دیکھا جائے گا۔ اگر ضروری ہوا تو کر لوں گا، ابھی میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔۔۔!"

بیوی: (دکھ بھری آواز میں ) "کیا تم واقعی دوسری شادی کر لو گے۔۔۔؟"

شوہر: "بیگم ! ابھی تم خود ہی تو زور دے رہی تھی۔۔۔!"

بیوی: "اچھا کیا تم اسے اسی گھر میں لاؤ گے۔۔۔؟"

شوہر: "ہاں، میرا خیال ہے ہمارا گھر کافی بڑا ہے اور اسے یہیں رہنا ہو گا۔۔۔!"

بیوی: "کیا تم اسے اسی کمرے میں رکھو گے۔۔۔؟"

شوہر: "ہاں، کیونکہ یہی تو ہمارا بیڈ روم ہے۔۔۔!"

بیوی: "کیا وہ اسی بیڈ پر سوئے گی۔۔۔؟"

شوہر: (موبائل پر ٹائم دیکھتے ہوئے) "بھئی بیگم ظاہر ہے اور کہاں سوئے گی۔۔۔؟"

بیوی: "اچھا کیا وہ میری جیولری استعمال کرے گی۔۔۔؟"

شوہر: "نہیں اس جیولری سے تمہاری سہانی یادیں وابستہ ہیں۔ وہ یہ استمعال نہیں کر سکے گی۔۔۔!"

بیوی: "اور میرے کپڑے۔۔۔!"

شوہر: "پیاری بیگم! جسے شادی کرنا ہو گی وہ کپڑے بھی خود ہی لے کر آئے گی۔۔۔!"

بیوی: "اور کیا وہ میری گاڑی بھی استعمال کرے گی۔۔۔؟"

شوہر: (جلدی میں) "نہیں یار، اُسے گاڑی چلانا نہیں آتی۔ بہت دفعہ بولا لیکن وہ سیکھنا ہی نہیں چاہتی۔۔۔!"

بیوی: "کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟"

بس پھر اس کے بعد تسی آپ سمجھدار او...
[11:53 am, 11/12/2019] Tahir Shafiq: حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک بار گھر تشریف لائے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے یہ سوت کاتا ہے آپ اسے بازار لے جائیے اور بیچ کر آٹا لے آئیے تاکہ حسن و حسین (رضی اللہ عنہما) کو روٹی کھلاؤں۔
حضرت علی وہ سوت بازار لے گئے اور اسے چھ روپے میں بیچ دیا، پھر ان روپوں کا کچھ خریدنا چاہتے تھے کہ ایک سائل نے صدا کی مَنْ یُّقْرِضُ اللّٰہُ قَرْضًا حَسَنًا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وہ روپے اس سائل کو دے دیئے
تھوڑی دیر کے بعد ایک اعرابی آیا جس کے پاس بڑی فربہ ایک اونٹنی تھی وہ بولا اے علی! یہ اونٹنی خریدو گے؟ فرمایا پیسے پاس نہیں اعرابی نے فرمایا ادھار دیتا ہوں یہ کہہ کر اونٹنی کی مہار حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں دے دی اور خود چلا گیا۔
اتنے میں ایک دوسرا اعرابی نمودار ہوا اور کہاعلی رضی اللہ عنہ اونٹنی دیتے ہو؟ فرمایا لے لو اعرابی نے کہا تین سو نقد دیتا ہوں یہ کہا اور تین سو نقد حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیئے اور اونٹنی لے کر چلا گیا اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پہلے اعرابی کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا
آپ گھر آئے اور دیکھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف فرما ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا۔
علی! اونٹنی کا قصہ تم خود سناتے ہو یا میں سناؤں؟
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حضور آپ ہی سنایئے فرمایا پہلا اعرابی جبریل تھا اور دوسرا اعرابی اسرافیل تھا اور اونٹنی جنت کی وہ اونٹنی تھی جس پر جنت میں فاطمہ سوار ہوگی

خدا کو تمہارا ایثار جو تم نے چھ روپے سائل کو دیئے پسند آیا اور اس کے صلے میں دنیا میں بھی اس نے تمہیں اس کا اجر اونٹنی کی خرید و فروخت کے بہانے دیا۔۔(بیشک اللّه کی راہ میں خرچ کرنے والو کے لیۓ بڑا انعام ہے)

No comments:

Post a Comment

Ambit Finance"

  Ambit Finance" As of my last knowledge update in September 2021, "Ambit Finance" is not a widely recognized term or entity ...