Thursday 2 April 2020

Corona viruses game in Urdu

Corona viruses game in Urdu ,


موجودہ کرونا واٸرس پر موصول شدہ ایک آرٹیکل مزید اضافہ جات کے ساتھ*
تحریر جس میں کرونا کا ایک رخ جو ہم دیکھ رہے ہیں لیکن اس کا ممکنہ دوسرا رخ بھی ہے ملاحظہ فرمائیں۔
اس سے پہلے ایک اہم بات سمجھ لیجیے کہ دنیا میں باسسز (Bosses) کے شروع سے 2 گروپس ہیں. جن کے نائن الیون کے بعد سے جاری نیو ورلڈ آرڈر کی رو سے مندرجہ ذیل خدوخال ہیں.
*1 جنگی گروپ*
جو زیادہ تر یو ایس، برطانیہ، نیٹو و یورپی اتحادی ممالک اور ان سے منسلک ممالک پر مشتمل ہے
*2 تجارتی گروپ*
یہ گروپ چین، روس، شمالی کوریا اور ان سے منسلک ممالک پر مشتمل ہے
🚨 سکے کا دوسرا رخ *چائنا بشمول تجارتی گروپ اعلی کھیل کھیلنے میں کامیاب رہا*
*پہلا سین دسمبر 2019 😗* پردہ اٹھتا ہے: چائنا میں بیماری پھیلتی ہے. جو چائنا کے لیے بڑی مصیبت بن جاتی ہے اور اسکی تجارتی طاقت کو مفلوج کر دیتی ہے. پردہ گر جاتا ہے.
*دوسرا سین جنوری 2020 کے اوائل* پردہ اٹھتا ہے: چائنیز یو آن تیزی سے اپنی قدر کھونے لگتا ہے اور چائنا اس بابت کچھ نہیں کر پاتا. پردہ گر جاتا ہے.
*تیسرا سین جنوری 2020 کا آخر* پردہ اٹھتا ہے: چین میں تجارت بند ہونے کی وجہ سے تمام ایسی امریکی اور یورپی کمپنیاں جو چائنا کی بنیاد پر کام کر رہی تھیں سب کے مارکیٹ شئیرز 40 فیصد تک اپنی قدر کھو دیتے ہیں.
*چوتھا سین فروری 2020* پردہ اٹھتا ہے : پوری دنیا میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلنے لگتا ہے. اسی دوران چائنا خاموشی سے بیل آؤٹ پیکج کے نام پر ناصرف اپنے ملک کی کرونا واٸرس کی وجہ سے بند ہو جانے والی بیشتر لوکل کمپنیاں خرید لیتا یے بلکہ ان تمام یورپی اور امریکی کمپنیوں کے بھی 30 فیصد تک شئیرز خرید لیتا ہے. پردہ پھر سے گر جاتا ہے.
*پانچواں سین مارچ 2020* پردہ اٹھتا ہے: چائنا کرونا وبا پر قابو پا لیتا ہے اسی اثنا میں یورپی اور امریکی کمپنیوں پر کنٹرول حاصل کر چکا ہوتا ہے اور فیصلہ صادر کرتا ہے کہ چونکہ چین اب بیماری پر قابو پا چکا ہے اور یورپ و امریکہ اس سے بری طرح متاثر ہیں سو تمام کمپنیاں چین میں ہی رہ کر اربوں ڈالر وبائی مرض سے متعلقہ تجارت کی مد میں کما سکتی ہیں.
بالکل اعلی ترین شطرنج کی شہہ جیسی چال!
*چھٹا سین مارچ 2020 کا آخر* *شہہ اور مات*
*ناقابل یقین لیکن بیں مشاہدہ*
ورلڈ میڈیا پر دو ویڈیوز آتی ہیں، جن کی وجہ سے مجھے سمجھ آتی ہے کہ کرونا وبا تجارتی گروپ نے جان بوجھ کر پروپیگنڈہ کے طور پر پھیلائی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ نقطوں کو جوڑ کر پوری تصویر بناؤ پھر ہی سمجھ سکو گے کہ عالمی پیمانے پر ہو کیا رہا ہے؟.
*پہلا نقطہ* کہ چین پہلے سے پوری طرح تیار تھا. چائنیز نیو ائیر اور اس سے منسلکہ چھٹیاں ایسے کام کے لیے بہترین وقت تھا جب یورپی و امریکی اقوام اپنے بلیک فرائیڈے اور کرسمس جیسے تہواروں میں پوری طرح مگن تھے. جیسے ہی یہ سب شروع ہوتا ہے ایک ہی ہفتہ گذرنے پر اگلے 2 ہفتوں کی ناقابل یقین مدت میں ووہان کے ایپک سینٹر میں 12 ہزار بستروں کا ہسپتال بن جاتا ہے جیسے تمام مطلوبہ سامان پہلے سے ایک جگہ موجود ہو اور قلیل ترین مدت میں صرف اسے جوڑ کر دنیا کو ششدر کر دیا جائے اور ساتھ میں پوری طرح ڈرا دیا جائے کہ معاملہ بے حد خطرناک ہے لیکن دیکھو ہماری طاقت کہ پوری دنیا میں امریکہ جیسا ملک بھی یہ نہیں کر کے دکھا سکتا جو ہم نے کر دکھایا. ذہن میں رکھیں 12 ہزار بستر کا پوری طرح آپریشنل ہسپتال.
اعلی بہت ہی اعلی کام!
اب کل 24 مارچ کو چائنیز اعلان کرتے ہیں کہ انھوں نے وبا پر قابو پا لیا ہے.
چائنا سے ایسی ویڈیوز ورلڈ میڈیا پر آتی ہیں کہ وہ اس *"ناگہانی آفت"* کی شکل میں نازل ہونے والی کرونا وبا کو شکست دے چکے ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں اسی اثنا میں باقی پوری دنیا قریباً لاک ڈاؤن ہو چکی ہوتی ہے انڈیا جیسا دنیا کی قریباً 1 چوتھائی والا ملک اور تمام بڑی اور اہم آبادیوں والے ملک بشمول پاکستان لاک ڈاؤن ہو چکے ہوتے ہیں.
کل ہی چائنیز اپنے تئیں اعلان بھی کرتے ہیں کے ان کے پاس اسکی ویکسین بھی بن چکی ہے جو انسانی مدافعتی نظام کو اس "وائرس" کے خلاف مضبوط بناتی ہے. گو کہ اس پر ابھی وہ کھل کر بات نہیں کر رہے لیکن اسکے دعوے نظر آ رہے ہیں. اسی اثنا میں جب ماقبل یہ بات بھی موجود تھی کہ یہ "وائرس" بہت ہی پراسرار ہے اس کا جنیٹیک کوڈ بھی ابھی تک نہیں پتہ چل سکا. لیکن حیران کن طور پر ویکسین بنانے کا دعوی بھی کر دیا جاتا ہے؟ جبکہ حقیقت میں اگر آپ کسی پراسرار "وائرس" کے فارمولے کے مالک ہوں تو آپ کے پاس پہلے سے سب کچھ موجود ہوتا ہے وائرس بھی اور اسکی ویکسین بھی.
عین بالکل ہالی ووڈ کی ایپیڈیمیک وائرس پر بنی فلموں کی طرح. بس فرق اتنا تھا کہ اس بار فلم ہالی ووڈ نہیں بلکہ حقیقت میں تجارتی گروپ ڈراؤنے خواب کی شکل میں دکھا رہا تھا.
چائنیز میڈیا پر ایسی کئی باتیں نظر آ رہی ہیں کہ کیسے اب مغربی کمپنیاں برباد ہونے جارہی ہیں. چاہے دیکھنے میں بات کچھ اور لگے لیکن حقیقت یہی ہے کہ اسی کرونا وبا کی وجہ سے تمام مغربی کمپنیاں زمین بوس ہونے جا رہی ہیں. ویسے بھی چائنیز اس بابت مشہور ہیں کہ وہ پہلے کمپنیوں کو زمین بوس کرتے ہیں پھر انکو ارزاں نرخوں پر خرید لیتے ہیں. یہ وہی پرانا ورلڈ آرڈر ہے جسے دوسری جنگ عظیم کے بعد روتھ چائلڈز نے کامیابی سے استعمال کیا اور 1990 سے چائنیز کامیابی سے استعمال کر رہے ہیں.
یہ واضح ہے کہ وہ تمام کمپنیاں جو یو ایس اور یورپ سے تعلق رکھتی ہیں اپنی تمام ٹیکنالوجی اور سرمائے کے ساتھ چائنا کی جھولی میں گریں گی اور ان سب کمپنیوں کا مالک آسانی سے چائنا بن جائے گا. نمونے کے لیے امریکی ریاست نیورک کے گورنر کی 24 مارچ کی پریس کانفرنس دیکھیں اور اسکے بے بسی سے بھرے الفاظ پر غور کریں. ایسی تمام کمپنیوں کے چائنا برد ہو جانے کے بعد انکی تمام مرچنڈائز کا اکلوتا مالک چائنا آسانی سے بن جائے گا کیونکہ انکے کارخانے پہلے ہی سے چائنا میں موجود تھے بس اسکا مالک چائنا نہیں تھا لیکن اب آسانی سے بنتا جا رہا ہے جبکہ اسی اثناء میں مغربی اقوام اس وبا کا شکار ہو کر اپنے کھودے اسی کنویں میں ڈوب رہی ہیں جو پہلے وہ مسلمانوں اور کمزور اقوام کے لیے کھودا کرتے تھے.
واقعی نیو ورلڈ آرڈر مغربی اقوام کے لیے تجارتی ہولوکاسٹ ثابت ہوتا جا رہا ہے. جب یہ وبا ختم گی وہ مغربی گاہگ جو اپنے پیر سے لے کر سر کے بال تک مرچنڈائز کے زہر قاتل میں غرق ہو چکا ہے اسکی ہر پراڈکٹ کا مالک بلا شرکت غیر کون ہو گا؟ چائنا صرف اور صرف چائنا! کبھی کچھ بھی اتفاق نہیں ہوتا. 2011 کی ہالی ووڈ مووی Contagion کی عملی شکل کا دسمبر 2019 میں اچانک ظہور ہو جانا اتفاق انہی کے لیے ہو سکتا ہے جو آج بھی شیپلز ہیں. ذہنی غلام کو اپنے آقا کی عطا کردہ سوچ پر اعتبار ہوتا ہے۔ میں بذات خود آج سے پہلے تک انہی نقاط کو جوڑ رہا تھا لیکن اس انگریزی آرٹیکل اور صرف 24 مارچ کو وقوع پذیر ہونے والے واقعات نے میری اس تصویر کے ہر نقطے کو جوڑ دیا.
یہ کوئی اتفاق نہیں تھا کہ چائنہ یہ پروا کرتا کچھ ہزار بوڑھے وبا سے مر جائیں اور کچھ ہزار بوڑھوں کی پینشن دینی پڑے لیکن یہ دیکھیں کہ اس پورے کام سے انھوں نے آم کے آم گٹھلیوں کے دام موافق پوری دنیا کو کامیابی سے اپنے قدموں میں گرا لیا. میں اکثر کرونا وبا کے بابت جواب دیتا تھا کہ Many birds with stone مینی برڈز ود ون سٹون کے موافق یے ایلیٹ کے لیے یہ کرونا وبا! اب کرونا وبا کی وجہ سے مغربی اقوام مالیاتی طور پر ہار کے دہانے پر جا رہی ہیں اور جلد ہی اس کھائی میں گر جائیں گی. جس کی بابت اب انکے قومی لیڈر خدشات کی شکل میں اظہار بھی کرنے لگے ہیں. مغربی اقوام کو اس دلدل سے نکلنے کا فی الحال کوئی راستی نہیں مل رہا اور ہم سب بریک ڈاؤن اور لاک ڈاون اور ڈر کے دور میں جی رہے ہیں. کہ نہ کل کی خبر و امید کہ کب روزگار شروع ہو گا یا کہیں ہم بھی وائرس کا شکار نہ بن جائیں!
بالکل شطرنج کے کھیل کی طرح بتدریج چال چلتے ہوئے صرف چائنیز آج کی تاریخ تک 1.18 ٹریلین ڈالر ٹریژری کے دیو ہیکل سرمائے کے مالک بن چکے ہیں اور اس مد میں جاپان کو پچھاڑ چکے ہیں. اتنے خطیر سرمائے کا مالک کون ہے کیمونسٹ یہ مت بھولیں کہ کیمونسٹ بلاک پر مشتمل چائنہ کے اتحادی ممالک روس اور شمالی کوریا کیونکر اس کرونا وبا جسکا نام Covid 19 رکھا گیا ہے، سے بہت کم یا نا ہونے کے برابر متاثر ہوئے ہیں جبکہ دونوں ممالک چائنا سے متصل ہیں. جنوبی کوریا وائرس کا بری طرح شکار ہوا ہے. روس کے ساتھ ہی موجود یورپی ممالک میں اس وائرس نے تباہی مچا رکھی ہے. جبکہ شمالی کوریا اور روس سکون سے بیٹھے ہیں برائے نام انکی بابت کوئی خبر موجود ہے. کیا اتفاق ہے؟ نہیں اتفاق نہیں بہترین منصوبہ بندی ہے. کیونکہ یہ دونوں ممالک تجارتی گروپ کے اہم ترین ممبر اور چائنہ کے مستقل اتحادی ہیں. جبکہ دوسری جانب تمام دنیا اس وائرس سے تباہ کن طور پر متاثر ہے.
اکیلے بیٹھ کر سکون سے سوچئیے گا کہ کیسے اتنی جلدی ووہان کا ایپک سینٹر وائرس فری زون ہو گیا ہے؟
جبکہ ووہان کو کرونا واٸرس کا ایپک سینٹر چائنہ نے خود کہا اور اسکو پوری طرح سے قرنطینہ کر دیا تھا. اسی دوران ووہان تو تباہ کن طور پر متاثر تھا لیکن بیجنگ محفوظ تھا. پاکستان پر اسی کو فٹ کر کے دیکھیں. بیجنگ اس دوران قرنطینہ نہیں ہوا. سخت لاک ڈاؤن کو اسکی وجہ قرار دیا جاسکتا ہے لیکن اب کیسے اتنی جلدی ووہان میں سکولز کھل گئے اور کاروبار شروع ہو گیا؟
کو وڈ 19 کرونا واٸرس کو ایسا بنایا گیا تھا کہ سب کو لگے کہ یہ کارستانی یو ایس کی ہے تاکہ وہ چائنہ کو تجارتی جنگ میں مات دے سکے. جبکہ اسکا اصل نتیجہ اب سامنے آ رہا ہے کہ جب اٹلی، فرانس، سپین، جرمنی، برطانیہ، کینیڈا اور یو ایس سمیت دیگر جملہ ممالک اس وائرس سے بری طرح متاثر ہوچکے ہیں. اس وبا نے تمام ممالک میں پورا اسٹیٹ سٹرکچر تک ہلا کر رکھ دیا ہے.
ایسے عالمی کھیل کھیلے جاتے ہیں کہ جن کی مدد سے عالمی آبادی قاتل کو مقتول اور ظالم کو مظلوم بلا لیت لعل مان لیتی ہے! اور ایسی ہی آبادی کو ہم شیپلز کے نام سے جانتے ہیں. کہ حقیقت mirror image ہوتی ہے جبکہ عام لوگ image کو حقیقت مان کر چلتے رہتے ہیں!
ہو سکتا ہے ممکنہ طور پر واضح آثار ہیں کہ امریکن معیشت اسی وجہ سے دیوالیہ ہو جائے جس کی منصوبہ بندی بہت پہلے چائنہ نے کی تھی. پلان اب ایگزیکیوٹ ہو رہا ہے. چائنہ شروع سے جانتا ہے کہ یو ایس کو وہ فوجی و جنگی رو سے نہیں ہرا سکتا اور یہ حقیقت بھی ہے. امریکی فوجی اعتبار سے ابھی تک بلا شک و شبہ دنیا کا طاقتور ترین ملک ہے. تو عین ممکن ہے کہ کرونا واٸرس کا اصل نشانہ امریکہ اور نیٹو ممالک ہی ہوں. تاکہ امریکہ کی معیشت اس وائرس کی وجہ سے زمین بوس ہو جائے اور اسکی تمام فوجی طاقت اسی بیماری سے لڑنے پر صرف ہو جائے.
یاد رکھیں شروع سے فری میسنز ایسے ہی کرتے آئے ہیں پہلے وہ ایک عظیم اور ناقابلِ شکست سلطنت بناتے ہیں پھر جب انکو اسکا متبادل مل جاتاہے تو وہ اسے پوری طرح تباہ کر کے آگے چل دیتے ہیں.
بابل، مصر، ساسانی، روم قدیم دور کی ہر ایسی سپر پاور کو پہلے بنایا پھر اسکے متبادل کے آنے پر اسکو زمین بوس بھی کیا جاتا رہا ہے. حال ہی میں گذری امریکن صدر ٹرمپ کے مواخذے کی بری طرح ناکام ہونے والی تحریک بھی ممکنہ طور پر اسی تجارتی جنگ کا حصہ لگتی ہے. ممکنہ طور پر ٹرمپ باسسز کے شنکجے سے نکلنا چاہتا ہو اور اسے اسکی سزا دی جارہی ہو کہ اس نے بلا اجازت نیو ورلڈ آرڈر کے خلاف کیوں امریکہ کو دوبارہ سے عظیم بنانے کا نعرہ لگایا؟ جبکہ فیصلہ صادر ہو چکا تھا کہ اگلی سپر پاور چائنہ ہو گی. یہ سب عین ممکن ہے کہ ٹرمپ کے مواخذے کی تحریک کی روح رواں اسپیکر آف دی ہاؤس نینسی پیلوسی بھی اسی گریٹ گیم کا حصہ تھی. جبکہ اسی دوران نیو ورلڈ آرڈر کے برعکس ٹرمپ حقیقت میں اپنی پالیسیوں کی بنیاد پر امریکن اکانومی کو چائنہ کے مقابلے میں دوبارہ سے طاقتور بنا رہا تھا. ذہن میں رکھیں دونوں ایلیٹ گروپس آپس میں لڑتے رہتے ہیں. جیسے ہاتھیوں کی لڑائی میں گھاس پستی ہے ویسے ہی دنیا کی عوام پستی ہے. عین ممکن ہے کہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کی سزا کے طور پر اب ان پر یہ وبا مسلط کر دی گئی ہو جسکی وجہ سے انکی معیشت تیزی سے زمین بوس ہوتی جارہی ہے. اسی کو دیگر مقاصد کے لیے پاکستان جیسے ممالک پر بھی مسلط کر دیا گیا ہو تاکہ ایک ہی پتھر سے کئی پرندوں کا کامیابی سے ایلیٹ شکار کرسکے؟ کچھ بھی ممکن ہے. چونکہ مواخذے کی تحریک ٹرمپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکی تو ہو سکتا ہے ٹرمپ کی بغاوت کی سزا کے طور پر وائرس پھیلا دیا گیا اور مزید cover up کے طور پر تمام دنیا کو بھی متاثر کر کے اسے عالمی وبا بنا دیا گیا ہو.
ویسے بھی اب تمام دنیا چائنہ کا ہی منت ترلہ کرنے پر مصروف یے کہ وہ ہی انکی مدد کرے اور اس وبا سے جان چھڑانے کے لیے طبی سامان مہیا کرے. کھربوں ڈالر کے طبی سامان کی پہلے سے ہی ایڈوانس بکنگ کرائی جاچکی ہے.
چائنہ اب دونوں ہاتھوں سے کرونا وبا کی وجہ سے دولت سمیٹ رہا ہے اگر یقین نہیں تو 24 مارچ 2020 کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ این ڈی ایم اے کے سربراہ جرنل صاحب کی وزیراعظم کے ساتھ بیٹھے ہوئے جوابات کو غور سے دوبارہ سن لیجیے.
آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ اب وبا کی وجہ سے کیسے پوری دنیا لائن میں لگ کر چائنہ سے طبی سامان خرید رہی ہے. ایلیٹ کا اسٹائل ہے پہلے مسئلہ کھڑا کرو ہھر اسکا حل بھی بیچو اس بار یہ قرعہ چائنہ کی جھولی میں گرا ہے اور اب کی بار انکی باری ہے!
*پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہے کہ چائنہ اسے اپنا دوست رکھتا ہے سو ان شاء اللہ عزوجل پاکستان کی اتنی شامت نہیں آئے گی جتنی باقی ممالک کی آ چکی یا آنے والی ہے!*
لیکن
پھر بھی یہ مت بھولیں
*ان اللہ علی کل شئ قدیر!*
اپنا اس پر ایمان رکھیں. وہ لوگ جو مرضی کر لیں اللہ کی طاقت تک نہیں پہنچ سکیں گے.
مزید کچھ نقطے تاکہ آپ بھی اپنے نقطوں کو جوڑ کر تصویر مکمل کر سکیں کہ
ووہان کی وبا ایک شوکیس تھا جسے دکھا کا مال بیچا جا رہاہے. جیسے
جب یہ وبا ووہان پر اپنے عروج پر تھی تو صدر شی جن پنگ نے ووہان کا دورہ کیا تھا صرف ایم نائن ماسک پہن کر. ہے نا عجیب بات کہ ایپک سینٹر علاقے کا دورہ چین کا صدر کرے اور اسے پوری طرح سے حفاظتی سوٹ نہ پہنایا جائے؟ اول دورہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی پھر بھی ڈرامہ کے سکرپٹ میں غلطی ہو ہی جاتی ہے اسکی غلطی کو 24 مارچ کو صدر یپوٹن کے عملی طور پر سدھارا کہ ماسکو میں ہسپتال کے دورے کے دوران پورا سوٹ زیب تن کیا.
اعلی بہت ہی اعلی! ممکنہ طور پر صدر شی جن پنگ کو پہلے سے ہی اینٹی وائرس لگا کر ہی ووہان کا دورہ کرایا گیا ہو. تاکہ چائنہ کی دھاک پوری دنیا پر بیٹھے. اسکا یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ انکے پاس اس وائرس کا علاج موجود ہے بس وہ اسے اپنی مرضی سے اہنے من پسند لوگوں اور ممالک کو دیں گے.
ہمیں شاید مفت دے دیں اور پیسے باقی دنیا سے کما لیں 😉.
کچھ بھی ممکن ہے. اس وقت چائنہ پوری تندہی سے اپنی تجارتی رفتار دوبارہ سے پکڑچکا ہے. چائنہ کو ہر صورت تجارتی سپر پاور بننا ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے. اسی وجہ سے وہ تیزی سے دنیا کی تمام اہم ڈوبتی کمپنیوں کے سٹاکس خرید رہا ہے تاکہ بعد میں سب کچھ انکے قابو میں ہو اور جب تک ایسا ہو گا تب اچانک اعلان سامنے آئے گا کہ عالمی سپلائی کے لیے کرونا کی ویکسین چائنہ نے آفر کر دی ہے. ایسے جب تک یہ وبا ختم ہو گی تب تک پوری تجارتی دنیا کا نیا آقا چائنہ بن چکا ہو گا!

آخر میں دعا کہ
*اللّٰھم عافنی فی بدنی*
*اللّٰھم عافنی فی سمعی*
*اللّٰھم عافنی فی بصری*
*لآ الہ الا انت*
آمین

No comments:

Post a Comment

Ambit Finance"

  Ambit Finance" As of my last knowledge update in September 2021, "Ambit Finance" is not a widely recognized term or entity ...