کیاحضرت ابوبکرؓنےسیدہ فاطمہؓ کاحق غصب کیاتھا؟
وہ یونیورسٹی کاسٹوڈنٹ تھااورمیرے ایک عزیزکاکلاس فیلو۔وہ میرے اسی عزیزکےساتھ مجھ پر کچھ تاریخی قسم کے سوال کرنے آیاتھا۔وہ اپنےمسلک کےاعتبارسےبڑےعلمی گھرانےسےتعلق رکھتاتھا۔اس کےپاس کافی معلومات بھی تھیں ۔اس کےبقول میرے ان سوالات کاجواب کسی مولوی کےپاس نہیں ہے۔
میں نےاس سےجب ملاقات کی تواسکی ہرہراداسے گویاعلماءسے حتّٰی کہ صحابہ کرامؓ سےبھی نفرت وحقارت کی جھلک واضح تھی۔
میں نے میزبان ہونےکی حیثیت سے بڑےاخلاق سےانہیں بٹھایا۔تھوڑی دیر حال ،احوال دریافت کرنے کےبعد گفتگوشروع ہوگئی۔
اس کاپہلاسوال ہی بزعم خودبڑاجاندارتھا اوروہ یہ کہ تم ابوبکر(رضی اللہ عنہ)کونبی ؐکاخلیفہ کیوں مانتے ہو؟۔ ہم تو ابوبکرصدیق(رضی اللہ عنہ)کو خلیفہ رسولؐ اسلیےنہیں مانتےکہ انہوں نےسیدہ کائنات،خاتون جنت کوان کاحق نہیں دیاتھا۔بلکہ ان کاحق غصب کرلیاتھا۔
میں نےکہاذراکھل کربولیں جوآپ کہناچاہ رہےہیں۔اوراس حق کی وضاحت کردیں کہ وہ حق کیاتھا؟۔
کہنےلگاوہ ،باغ فدک؛ جوحضورؐنےوراثت میں چھوڑاتھا۔وہ حضورؐ کی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓکوملناتھا۔لیکن وہ باغ انہیں ابوبکرؓنےنہیں دیاتھا۔
یہ صرف میرادعوی ہی نہیں بلکہ میرے پاس اس دعوےہرمسلک کی کتابوں سے ایسےوزنی دلائل موجود ہیں جنہیں آپ کاکوئی عالم جھٹلانہیں سکتا۔
یہ بات اس نےبڑےپراعتماداورمضبوط اندازمیں کہی۔
مزیداس نےکہاکہ میری بات کےثبوت کیلیےیہی کافی ہےکہ وہ،باغ فدک ؛ آج بھی سعودی حکومت کے زیرتصرف ہے۔اوروہ حکومتی مصارف کیلیےوقف ہے۔یہ اس بات کی دلیل ہےکہ آج تک آل رسولؐ کوان کاحق نہیں ملاہے۔
اب آپ ہی بتائیں جنہوں نےآل رسولؐ کےساتھ یہ کیاہوہم انہیں کیسےخلیفہ رسول تسلیم کرلیں؟؟؟
میں نےاسکی گفتگوبڑےتحمل سےسنی۔اوراس کااعتراض سن کرمیں نےپوچھاکہ آپ کاسوال مکمل ہوگیایاکچھ باقی ہے؟
وہ کہنےلگامیراسوال مکمل ہوگیاہےاب آپ جواب دیں۔
میں نےعرض کیا کہ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےبعدپہلاخلیفہ کن کومانتےہو؟؟؟
وہ کہنےلگاہم مولٰی علی ؑکوخلیفہ بلافصل مانتےہیں ۔
میں نےکہاکہ عوام وخواص کےجان ومال اورانکےحقوق کاتحفظ خلیفةالمسلمین کی ذمہ داری ہوتی ہےکسی اورکی نہیں۔مجھےآپ پرتعجب ہورہاہےکہ آپ خلیفہ بلافصل توحضرت علیؓ ؓکومان رہےہیں اوراعتراض حضرت ابوبکرپرکررہےہیں۔یاتوابوبکرؓ کوپہلاخلیفہ مانوپھرآپ کاان پراعتراض کرنےکاکسی حدتک جواز بھی بنتاہے ورنہ جن کو آپ پہلاخلیفہ مانتےہویہ اعتراض بھی انہی پرکرسکتےہوکہ آپ کی خلافت کےزمانےمیں خاتون جنت کاحق کیوں ماراگیا؟؟؟
میری بات سن کراسےحیرت کاایک جھٹکالگامگرساتھ ہی اس نےخودکوسنبھالتےہوئےکہا جی بات دراصل یہ ہےکہ ہمارےہاں مولیٰ علی ؑ کی خلافت ظاہری آپکے خلفاء ثلاثہ کےبعدشروع ہوتی ہےاس سےپہلےتوہم ان کی خلافت کوغصب مانتےہیں یعنی آپ کےخلفائےثلاثہ نےمولیٰ علی کی خلافت کوظاہری طورپرغصب کیاہوا تھا۔اسلیےمولاعلی تواس وقت مجبورتھے وہ یہ حق کیسےدےسکتےتھے؟۔
اس کی یہ تاویل سن کرمیں نےکہاعزیزم !میرے تعجب میں آپ نےمزیداضافہ کردیاہے ایک طرف توآپ کایہ عقیدہ ہے کہ مولاعلیؓ مشکل کشاہیں۔عجیب بات ہےکہ انہیں کے گھر کی ایک کےبعددوسری مشکل آپ نےذکرکردی یعنی ان کی زوجہ محترمہ کاحق ماراگیا لیکن وہ مجبورتھےاوروہ مشکل کشاہونےکے باوجود ان کی مشکل کشائی نہ کرسکے۔پھران کااپناحق (خلافت)غصب ہوالیکن وہ خوداپنی مشکل کشائی بھی نہ کرسکے۔یاتوان کی مشکل کشائی کاانکارکردواوراگرانہیں مشکل کشامانتےہوتویہ من گھڑت باتیں کہناچھوڑدو کہ طاقتوروں نےان کےحقوق غصب کرلیےتھے۔
دوسری بات یہ ہےکہ اگربالفرض والمحال آپ کی یہ بات تسلیم بھی کرلی جائےکہ اصحاب ثلاثہ نےان کی خلافت غصب کرلی تھی،اب سوال یہ ہےکہ خلفاءثلاثہ کےبعدجب حضرت علی ؓ کوظاہری خلافت مل گئی اوران کی شہادت کےبعدانہی کےصاحبزادےحضرت حسن ؓ خلیفہ بنےتوکیااس وقت انہوں نےباغ فدک لےلیاتھا؟؟؟
جب آپ کےبقول وہ خلفاء ثلاثہ کےزمانےمیں غصب کیاگیاتھا،اب توانہی کی حکومت تھی جن کاحق غصب کیاگیا۔لیکن انہوں نےاپنی حکومت ہونےکےباوجوداس حق کوکیوں چھوڑدیاتھا؟۔آج بھی آپ کےبقول وہ سعودی حکومت کےکنٹرول میں ہے تو بھائی وہ باغ جن کاحق تھاجب انہوں نےچھوڑ دیاہےتوآپ بھی اب مہربانی کرکےان قصوں کوچھوڑدیں اوراگرآپ کااعتراض حضرت ابوبکرپرہےکہ ان کی ظاہری خلافت میں آل رسول کوباغ فدک کیوں نہیں ملا؟تویہی اعتراض آپ کاحضرت علی پربھی ہوگاکہ ان کی ظاہری خلافت میں آل رسول کوباغ فدک کیوں نہیں ملا؟؟؟
میری بات سن کہ وہ کچھ سوچنےلگامگرمیں نےاسی لمحہ اس پرایک اور سوال کردیاکہ آپ یہ بتائیں کہ وراثت صرف اولادکوہی ملتی ہےیابیویوں اوردوسرے ورثاءکوبھی ملتی ہے؟؟؟
کہنےلگا۔۔۔بیویوں اوردوسرےورثاء کوبھی ملتی ہے۔
میں نےکہاپھرآپ کااعتراض صرف حضرت فاطمہؓ کےبارےکیوں ہے؟حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کےبارے آپ نےکیوں نہیں کہاکہ انہیں بھی وراثت سےمحروم رکھاگیاہے۔اورآپ جانتےہیں کہ ازواج مطہرات میں حضرت ابوبکرؓ کی صاحبزادی حضرت عائشہؓ اورحضرت عمرؓکی صاحبزادی حضرت حفصہ ؓبھی ہیں۔آپ نےخلفاء رسول پریہ الزام دھرنےسےپہلےکبھی نہیں سوچاکہ اگرانہوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کوحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت نہیں دی تواپنی صاحبزادیوں کوبھی تواس سےمحروم رکھاہے۔
میری گفتگوسن کراب وہ مکمل خاموش تھا۔ساتھ ہی وہ گہری سوچ میں ڈوباہوابھی معلوم ہوا۔
میں نےاسےپھرمتوجہ کرتے ہوئےکہاکہ عزیزم !کب تک ان پاک ہستیوں کےبارےبدگمانی پیداکرنےوالی بےسروپاجھوٹی باتوں کی وجہ سےحقائق سےآنکھیں بندکرکےرکھوگے؟۔
آ۔۔۔۔اب میں تمہیں وہ حقیقت ہی بتادوں جس کی وجہ سےحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت آپؐ کےکسی وارث کونہیں دی گئی۔وہ خودجناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے
؛نحن معشرالانبیاء لانرث ولانورث،ماترکناصدقة؛
یعنی ہم انبیاء دنیاکی وراثت میں نہ کسی کےوارث بنتےہیں اورنہ کوئی ہماراوارث بنتاہے۔ہم جومال وجائیدادچھوڑتےہیں وہ امت پرصدقہ ہوتاہے۔
میں نےاسےکہاعزیزم! یہ وہ مجبوری تھی جس کی وجہ سے حضرت ابوبکرؓ سےلےکرحضرت علیؓ اورحضرت حسنؓ تک کسی بھی خلیفہ نے؛باغ فدک؛ آل رسول کاحق نہیں سمجھا جسے لےکرآج آپ ان کےدرمیان نفرتیں ڈالنےکی کوشش کررہےہیں۔
نوجوان اب میری گفتگوسن کرپریشان اورنادم محسوس ہونےلگا۔پھرانتہائی عاجزی سےاس نےمجھےدیکھااورگویاہوا۔آپ کابہت بہت شکریہ آپ نےمیری آنکھیں کھول دیں۔آج سےمیں اس طرح کےاعتراضات کرنےسےتوبہ کرتاہوں۔اب میں رب تعالی سےبھی وعدہ کرتاہوں کہ آئندہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہؓ کےبارےمیں اپنی سوچ کومثبت بناوں گا۔
میں نےاس نوجوان کومبارک دی اورایک محبت سےبھرپورمعانقہ ومصافحہ ہوا۔
پھروہ نوجوان شکریہ اداکرتےہوئےچلاگیا۔
والسلام